منگل، 21 جنوری، 2020

"نیک نام فردوس اعوان"



وقار نسیم وامق
دنیا آئینہ حیرت ہے جس قدر دیکھتے جائیں حیرت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، نامور امریکی مصنفہ اور سیاسی سماجی کارکن ہیلن کیلر کو یہ دنیا بہت خوبصورت لگی گو کہ وہ سماعت و بصارت کی نعمت سے محروم تھی لیکن اس دنیا کے آئینے نے اسے بھی ورطہء حیرت میں مبتلا رکھا اور اس نے اپنے محسوسات کو اپنے قلم کے ذریعے اس دنیا تک پہنچایا کئی کتابیں لکھیں، سیاست اور عوامی خدمت میں اپنا نام کمایا، آج بھی دنیا میں ان کی نیک نامی ہے. ہیلن کا تذکرہ تو بہرحال درمیان میں آگیا اصل بات یہ ہے کہ دنیا والے اکثر حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں اور اس حیرت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب دنیا والوں کے ساتھ شہرت کے حصول کی خاطر کوئی ڈھونگ کیا جاتا ہے. 
ایسی ہی ایک واردات نظر سے گزری جس میں وطنِ عزیز پاکستان کی معروف سیاستدان معاونِ خصوصی برائے وزارتِ اطلاعات و نشریات محترمہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان خون کا عطیہ محض تشہیر کی خاطر دیتی دکھائی دیں، ویڈیو کلپ میں پیغام واضح تھا کہ لوگ موصوفہ کو دیکھ کر خدمتِ خلق کے اس عمل کی جانب راغب ہونگے لیکن ویڈیو کلپ کے وائرل ہونے سے لینے کے دینے پڑ گئے اور ڈھونگ بے نقاب ہوگیا. 
محترمہ فردوس عاشق اعوان کے ناقدین اور حامیوں کی کمی نہیں، عام انتخابات میں انہیں اپنے حلقہء انتخاب سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے ان کے حریف امیدوار کو ان سے بہتر جانا لیکن اس دیوی پر قسمت کا دیوتا مہربان ہوا اور الیکشن میں شکست کے باوجود تقریباً ایک برس میں ہی انہیں وفاقی کابینہ میں شمولیت کا پروانہ مل گیا. 
خدمتِ خلق پر مبنی اس ویڈیو کے وائرل ہونے سے یہ تو پتہ چل گیا کہ وہ خون کا عطیہ دینے سے گریزاں تھیں اور یہ محض ایک فوٹو سیشن تھا جس سے براہ راست خود عوامی توجہ حاصل کرنا اور عوام کو اس خدمت کی جانب مبذول کروانا بھی مقصود تھا، تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ منو بھائی کی دوسری برسی کے موقع پر تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے لئے قائم کئے گئے ادارے سندس فاؤنڈیشن لاہور میں پیش آیا.
قارئینِ کرام، دنیا میں مستقل نیک نامی ڈھونگ رچانے سے نہیں بلکہ سچے اور بہتر عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے، محترمہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ایک عوامی خاتون ہیں، گزشتہ ادوار میں بھی وزارت کے اہم منصب پر فائز رہ چکی ہیں، اپنے حلقے میں عوامی فلاح و بہبود کے بیشتر منصوبے کامیابی سے مکمل کر چکی ہیں، اب بھی وزارتِ اطلاعات و نشریات کا اہم منصب ان کے پاس ہے، انہیں ہرگز ایسا ڈھونگ رچانا زیب نہیں دیتا، ان کے لئے دعاء اور ان سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ ایسا کر جائیں جو ان کی نیک نامی کا باعث بن جائے. 
(روزنامہ پاکستان 21 جنوری 2020عہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں