شاھ صاحب کا اشاره دل کی طرف هے جو اپنی غفلت اور گناهوں کی وجه سے دل کالے پڑ گۓ اور ذکر خدا هی اس کی دوا بن سکتا هے اور وهی هی ان کو شفا دیگا رب کاٸنات هی هے بس انسان کو اپنے اندر جھانکنه چاهیے اور خود کو تلاش کریں اور اپنے نفس کو یعنی خود کو فنا کرے اپنے وجود کو پھر همارے دل مطمٸن هی هونگے
شاہ لطیف کا آفاقی شعر ہے شعر کیا سمجھیں ایک مریض کیلئے دعا ہے ہر ہسپتال اور کلینک پر اسے لکھا ہونا چاہیے
جواب دیںحذف کریںشاھ صاحب کا اشاره دل کی طرف هے جو اپنی غفلت اور گناهوں کی وجه سے دل کالے پڑ گۓ اور ذکر خدا هی اس کی دوا بن سکتا هے اور وهی هی ان کو شفا دیگا رب کاٸنات هی هے بس انسان کو اپنے اندر جھانکنه چاهیے اور خود کو تلاش کریں اور اپنے نفس کو یعنی خود کو فنا کرے اپنے وجود کو پھر همارے دل مطمٸن هی هونگے
جواب دیںحذف کریں