جمعہ، 15 جولائی، 2016

شاہ لطیف کی شاعری :تو حبیب تو طبیب، تو درد کی دوا،


تون حبيب تون طبيب ، تون درد جي دوا،
جانب!   منهن جي جيء ۾ آزار جا انوا،
صاحب ڏي    شفا،ميان! مريضن کي.
تو      حبیب  تو طبیب،  تو      درد    کی       دوا،
جانی ! میری جان میں دکھوں کے               انوا،
صاحب!    دے     شفا،      میاں! مریضوں کو۔

2 تبصرے:

  1. شاہ لطیف کا آفاقی شعر ہے شعر کیا سمجھیں ایک مریض کیلئے دعا ہے ہر ہسپتال اور کلینک پر اسے لکھا ہونا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
  2. شاھ صاحب کا اشاره دل کی طرف هے جو اپنی غفلت اور گناهوں کی وجه سے دل کالے پڑ گۓ اور ذکر خدا هی اس کی دوا بن سکتا هے اور وهی هی ان کو شفا دیگا رب کاٸنات هی هے بس انسان کو اپنے اندر جھانکنه چاهیے اور خود کو تلاش کریں اور اپنے نفس کو یعنی خود کو فنا کرے اپنے وجود کو پھر همارے دل مطمٸن هی هونگے

    جواب دیںحذف کریں