بعض ملکوں میں لوگوں کو صاف پانی حاصل کرنے کے لیے بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن جن ملکوں میں صاف پانی عام دستیاب ہے وہاں پر بھی سیلاب، آندھی طوفان، پانی کا پائپ پھٹنے یا پھر کسی اَور مسئلے کی وجہ سے صاف پانی حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اگر وہ جگہ صاف نہیں جہاں سے پانی آ رہا ہے یا پھر پانی کو صحیح طرح ذخیرہ نہیں کِیا جاتا تو ایسا پانی پینے سے آپ کے اندر خطرناک جراثیم داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ کو ہیضے، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس یا دست کی جانلیوا بیماری ہو سکتی ہے۔ ہر سال تقریباً 1 ارب 70 کروڑ لوگ دست کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اِس کی ایک وجہ پینے کا آلودہ پانی ہے۔
آپ کچھ ایسی احتیاطی تدابیر کر سکتے ہیں جن سے بعض بیماریوں میں مبتلا ہونے کا اِمکان یا تو کم ہو سکتا ہے یا پھر بالکل ختم ہو سکتا ہے۔
ہیضہ عام طور پر ایسا پانی پینے یا ایسا کھانا کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں ہیضے کے مریض کے فضلے کے جراثیم شامل ہوں۔ پانی چاہے اِس وجہ سے یا کسی اَور مسئلے کی وجہ سے آلودہ ہوا ہو، آپ ایسے پانی سے ہونے والی بیماریوں سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
- اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ پینے، دانت صاف کرنے، برف جمانے، سبزیاں دھونے، کھانا پکانے اور برتن دھونے کے لیے ہمیشہ صاف پانی اِستعمال کریں۔ بہت سے ملکوں میں سرکاری پانی یا اچھی کمپنی کا پانی اکثر محفوظ ہوتا ہے۔
- اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو پائپ کے ذریعے ملنے والا پانی آلودہ ہو گیا ہے تو اِسے اِستعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح اُبالیں یا پھر پانی صاف کرنے والی کوئی دوائی اِستعمال کریں۔
- جب آپ کلورین یا کوئی اَور دوائی اِستعمال کرتے ہیں تو اِسے بنانے والی کمپنی کی ہدایات پر احتیاط سے عمل کریں۔
- اگر آپ کے ملک میں معیاری فلٹر دستیاب ہیں اور آپ اِنہیں خرید سکتے ہیں تو پانی صاف کرنے کے لیے اِنہیں اِستعمال کریں۔
- اگر پانی کو صاف کرنے والی کوئی دوائی یا فلٹر میسر نہیں تو پانی میں گھریلو بلیچ ملائیں۔ ایک لیٹر پانی میں صرف دو قطرے ملائیں۔ پھر اِسے اچھی طرح ہلائیں اور 30 منٹ کے لیے پڑا رہنے دیں۔ اِس کے بعد اِستعمال کریں۔
- پانی کو ہمیشہ صاف برتنوں یا بوتلوں میں ڈھانپ کر رکھیں تاکہ یہ دوبارہ آلودہ نہ ہو جائے۔
- اِس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آپ پانی کو برتنوں سے نکالنے کے لیے جو چیز اِستعمال کرتے ہیں، وہ بھی صاف ہو۔
- پانی کے برتنوں یا بوتلوں کو پکڑنے سے پہلے ہاتھ دھوئیں۔ پینے کے پانی میں اپنے ہاتھ یا اُنگلیاں نہ ڈالیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں