کائنات میں ایک چھوٹا اور انتہائی پرُاسرار مقام انسان کا دماغ ہے، لیکن کیا کبھی آپ نے یہ سوچنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کا دماغ کس طرح کام کرتا ہے؟ یوں تو سائنسدانوں نے دماغ سے متعلق متعدد رازوں سے پردہ اٹھایا ہے ،لیکن اب بھی اسی دماغ سے وابستہ کچھ سوالات ایسے باقی ہیں، جن کو جواب سائنس نہیں دے سکی۔ یہ اس قدر تیز کام کیسے کرتا ہے؟ متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ ایک سپر کمپوٹر کی مانند کام کرتا ہے۔ ہمارا دماغ کسی بھی کمپیوٹر کے مقابلے میں 10 لاکھ گنا زائد تیزی سے کام کرتا ہے، تاہم ماہرین یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ آخر دماغ کا اتنی تیز رفتاری سے کام کرنا کیسے ممکن ہے؟ ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ چونکہ ہمارا دماغ مختلف مراکز میں تقسیم ہوتا ہے، جیسے بولنے کا مرکز، سننے کا مرکز، دیکھنے کا مرکز اور دیگر امورانجام دینے والے مراکز تو ان مراکز کا آزادانہ طور پر ایک ٹیم کی صورت میں کام کرنا دماغ کو تیز رفتار بناتا ہے۔ مختلف مراکز ہونے کی وجہ سے ہی دماغ ایک ہی وقت میں مختلف کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم آخر سوتے کیوں ہیں؟ آپ نے اکثر ماہرین کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ اگر آپ صحت مند زندگی چاہتے ہیں تو زیادہ سوئیں یا پھر مناسب وقت تک ضرور سوئیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بات سے کوئی بھی واقف نہیں کہ جاگنے پر بہتر محسوس کرنے کے لیے آخر کتنی دیر تک سونا ضروری ہے؟ نیند آپ کو غذاؤں کی طرح توانائی فراہم نہیں کرتی،لیکن پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر آپ جاگنے پر توانا کیسے ہوتے ہیں؟ اس حوالے سے بھی مختلف نظریات تو موجود ہیں، لیکن ٹھوس حقیقت اب تک کسی کو معلوم نہیں۔ یادداشت کیسے بڑھاتا ہے؟ انسان کو کچھ باتیں ہمیشہ یاد رہتی ہیں جبکہ بعض باتیں بھول جاتی ہیں بالخصوص ابتدائی دنوں کی باتیں، لیکن ماہرین آج تک اس راز سے پردہ نہیں اٹھا پائے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اور دماغ کیسے فیصلہ کرتا ہے کہ کیا یاد رکھنا ہے اور کیا بھولنا ہے؟ عام طور پر ایک نظریہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ ہمارا دماغ ہر وقت اپنے اندر ایک نیا سٹرکچر تخلیق کرتا رہتا ہے ،اس لیے وہ صرف ضروری معلومات کو ہی اپنے اندر محفوظ کرتا ہے۔ شخصیت بنانے میں کیا کردار ہے؟ یہ بتانا انتہائی مشکل ہے کہ ہماری زندگی گزارنے کے طریقے میں ہمارے دماغ کا کتنا کردار ہے یا وہ اس کا کس حد تک ذمہ دار ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ جب کسی چیز کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو اس فیصلے پر دماغ کے علاوہ اردگرد کے ماحول میں پائے جانے والے دیگر اہم عوامل بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اتنا کچھ کیسے انجام دیتا ہے؟ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ آخر یہ دماغ کام کیسے کرتا ہے؟ سیکھنا اور یاد رکھنا دونوں مختلف چیزیں ہیں، لیکن ہمارا دماغ یہ دونوں چیزیں اور اس کے ساتھ کی دیگر سرگرمیاں ایک ہی وقت میں انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ صلاحیت بہترین کمپیوٹر میں بھی موجود نہیں، تاہم ماہرین کے نزدیک شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ ہمارا دماغ مختلف مراکز میں تقسیم ہے، تو ممکن ہے کہ ہر مرکز ایک ’’چھوٹے دماغ ‘‘ کی مانند کام کرتا ہو اور اپنے امورانجام دیتا ہو۔ خواب کیسے بنتے ہیں؟ کچھ لوگوں کو یہ یاد رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے کہ انہوں نے خواب میں کیا دیکھا ہے؟ لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان خواب ضرور دیکھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کی ہماری زندگی میں ضرور کوئی اہمیت ہے۔ بعض اوقات یہ خواب ہماری زندگی میں موجود مسائل پر مشتمل ہوتے ہیں ،تاہم ہمیں اس بات کا احساس نہیں ہوپاتا،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمیں خواب صرف اس لیے دکھائی دیتے ہیں کہ ہمارے پاس دماغ ہے، جس میں بہت کچھ محفوظ ہوتا ہے۔ بڑا دماغ زیادہ ذہین ہوتا ہے؟ یہ سچ ہے کہ بڑے سائز کے حامل دماغ میں زیادہ نیورون رکھے جاسکتے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بڑا دماغ واقعی نیورون سے بھرپور بھی ہوگا۔ بعض اوقات دماغ کا سائز تو ضرور بڑا ہوتا ہے، لیکن وہ خالی بھی ہوتا ہے۔ سائز سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آخر دماغ میں ہے کیا؟ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ چھوٹے دماغ کے حامل افراد بڑے دماغ والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ،لیکن دماغ کے سائز سے زیادہ اہم دماغ میں موجود نیورون کی تعداد ہے۔
(سائنس نامہ سے مقتبس) ٭…
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں