اتوار، 31 جولائی، 2016

طنز و مزاح : اخبار کی فنکاری


محمد اسد

سابق صدر و جنرل پرویز مشرف کے دور میں موصوف اور ان کے اتحادیوں کے جلسوں میں لوگوں کی بڑی تعداد سے شروع شروع ہم بہت متاثر ہوا کرتے تھے. صدر صاحب کا راولپنڈی میں جلسہ ہو، ق لیگ کا لاہور میں یا کسی دوسری اتحادی جماعت کا ملک کے کسی دوسرے حصہ میں' اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے ہم عوامی طاقت کا عملی مظاہرہ دیکھنے سعادت حاصل کرلیتے تھے. پھر کسی نے 'اندر کی خبر' دی کہ بھئی یہ تو سب کرائے کا مجمع ہوتا ہے. سو دوسو روپے دے کر بندوں کو بلالیا جاتا ہے اور پھر جو چاہو وہ نعرہ لگوالو. ایک پوری سوزوکی بھی کرائے پر لی جاسکتی ہے جس کے ساتھ 10+ 5 کی آفر بھی موجود ہوتی ہے. پھر کیا تھا جناب. . . ہم تو ان لوگوں میں شامل ہوگئے جو حکومت کی بے روزگاری کے خاتمہ کی اس مہم میں بھی کیڑے نکالنے لگے. اور ہمارا اس پر یقین مستحکم ہوگیا کہ جس کے پاس پیسہ زیادہ ہے، اسی کا جلسہ سب سے کامیاب ہے.
بہرحال یہ تو پرانے وقتوں کی بات تھی. پچھلے دنوں ایک واقعہ کے بعد ہماری ان تمام 'غلط فہمیوں' کا صفایہ ہوگیا جو ہم حکمران اتحادی جماعتوں کے جلسے جلوسوں سے منسوب کرچکے تھے. واقعہ کچھ یوں ہوا کہ روزنامہ ایکسپریس میں 6 نومبر 2009ء بروز جمعہ کے اخبار کے بالکل پہلے صفحہ پر موجود تصویر کو دیکھ کر ہم تو دنگ ہی رہ گئے. اس تصویر میں متحدہ قومی موومنٹ کے 'بھرپور عوامی' جلسے سے قائدتحریک جناب الطاف حسین خطاب فرمارہے تھے. لوگوں کی تعداد دیکھ کر تو ہم 'عش عش' کر اٹھے. لیکن برا ہو اس آنکھ کا جو گرافک ڈیزائننگ کا کمال بھانپ گئی. تصویر کو ذرا دائیں بائیں کر کے دیکھا لیکن کچھ نظر نہیں آیا. جب اوپر نیچے کا موازنہ کیا تو کچھ کچھ نظر آہی گیا. اب ذرا آپ بھی تصویر کا بغور معائنہ کریں اور اس دال میں موجود کالے کی نشاندہی کریں.
mqm-skardo-sml
اگر بہت غور و خوص کے بعد بھی 'کمال' نظر نہ آئے تو پھر یہاں کلک کر کےگرافک ڈیزائننگ کا کمال دیکھ لیں. اب آپ اس تصویر کے متعلق جو مطلب اخذ کریں وہ اپنی جگہ. ہم تو جناب یہ بات بخوبی سمجھ چکے ہیں کہ آج کل ہونے والے جلسوں کے متعلق ہمارے خیالات بوسیدہ ہوچکے ہیں. کیوں کہ اب تو کرائے کے پٹواری کی جگہ 'اخبار کی فنکاری' نے لے لی ہے.
(بلاعنوان سے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں