اتوار، 31 جولائی، 2016

کسب، رزق،برکت(۷)


رضا الدین صدیقی


حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:
٭ اللہ تبارک وتعالیٰ نرمی کا معاملہ کرنے والا ہے ،اس لیے نرم خوئی کو پسند کرتا ہے ، اور نرمی کرنے والے کو وہ کچھ (خیروبرکت)دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا ،(بلکہ)نرمی کے علاوہ اورکسی چیز پر نہیں دیتا۔(مسلم)
٭ نرمی رزق بڑھاتی ہے اوربرکت لاتی ہے اورجو شخص نرمی سے محروم ہووہ خیر سے محروم ہوجاتا ہے ۔(طبرانی)
٭ جو شخص نرمی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔(صحیح مسلم)
٭ اگر کسی معاملے (Dealing)کے دونوں فریق سچے ہوں اور خرید وفروخت میں ایک دوسرے سے کوئی دھوکہ یا غلط بیانی نہ کریں اورسودے کا کوئی پہلو دوسرے سے نہ چھپائیں توایسے ہر سودے میں اللہ تبارک وتعالیٰ ان دونوں کو برکت عطاءفرمائے گا، دونوں اس سودے سے نفع اٹھائیں گے اوردونوں کے رزق میں اضافہ ہوگا۔(مسند امام احمد بن حنبل)
٭ اللہ رب العزت کا فرمان (حدیث قدسی)ہے ، جب دومسلمان باہم مل کر کوئی کاروبار کرتے ہیں اوراس میں ایک دوسرے کے ساتھ کسی قسم کی بدنیتی یا خیانت کے مرتکب نہیں ہوتے تو میں ان دونوں کے ساتھ تیسرا شریک ہوتا ہوں اوران کی حفاظت اورمدد کرتا ہوں اوران کے کاروبار میں برکت عطاءفرماتا ہوں۔(ابوداﺅد)
٭ اپنی حاجتوں کو ان لوگوں سے طلب کرو جن کے مزاج میں نرمی اوررحم موجود ہو، ایسا کرنے سے تمہیں رزق بھی ملے گا اورمقصد میں کامیابی بھی ہوگی۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے، میرے جو بندے رحم دل ہوں ان کے ساتھ میری رحمت شامل حال ہوتی ہے۔(کنزالعمال)
٭ اگر تمہیں کوئی حاجت درپیش ہواور لوگوں سے مددحاصل کرنا ناگزیر محسوس ہونے لگے تو صرف نیک طینت لوگوں سے اعانت طلب کرو، اس طرح اللہ رب العزت کی رحمت بھی تمہارے شامل حال ہوجائے گی اورمراد بھی پوری ہوجائے گی۔(مسند امام احمد بن حنبل)
٭ جب اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تواسے معیشت میں نرمی اورمیانہ روی کی توفیق عطاءفرماتا دیتا ہے۔(شعب الایمان ،بیہقی)
٭ وہ شخص میانہ روی کو اپنا لیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے غنی کردیتا ہے اورجو بے جا اخراجات کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو تنگ دستی میں مبتلاءکردیتا ہے ۔(بزار، کنزالعمال)٭ وہ شخص کبھی مفلس وتنگ دست نہیں ہوگا جو میانہ روی اختیار کرے۔(احمد ، دارقطنی) ٭میانہ روی سے رزق میں اضافہ اورخیر وبرکت نصیب ہوتی ہے۔(معجم ، طبرانی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں