پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ گزشتہ روز بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے سندھ کے 27 ویں وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں صوبے میں امن کے قیام اور تعلیم و صحت کی سہولیات کی فراہمی کو اپنی حکومت کی اولین ترجیحات قرار دیتے ہوئے نعرہ لگایا کہ انہوں نے صاف ترین کراچی‘ سبز ترین تھر اور محفوظ ترین سندھ کیلئے کام کرنا ہے۔ انکی قیادت میں صوبہ میں گڈ گورننس کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انکی تقریر کی ڈرافٹنگ بلاشبہ خوبصورت پیرائے میں ہوئی ہے تاہم انکی بیان کردہ ترجیحات فی الواقع ان کیلئے بہت بڑا چیلنج ہیں۔ صوبہ سندھ میں اس وقت امن و امان کی یہ صورتحال ہے کہ گزشتہ روز بھی لاڑکانہ میں دہشت گردوں نے رینجرز کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح صحت اور تعلیم کی صورتحال خاصی دگرگوں ہے۔ 40 فیصد سکول بند پڑے ہیں، تمام شہروں میں ہسپتالوں کا بھی برا حال ہے اور نو منتخب وزیر اعلیٰ کے بقول پورے سندھ میں کرپشن کا بازار گرم ہے کہ جب بھی کرپشن کی بات ہوتی ہے، سندھ کا نام پہلے آتا ہے۔ رینجرز سندھ میں امن و امان کیلئے کام کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت انکے خصوصی اختیارات اور قیام میں توسیع کے معاملے میں تذبذب کا شکار ہے جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کارروائی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں نئے وزیراعلیٰ کو حکومت اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں میں تصادم کی اس کیفیت کو بھی دور کرنا ہوگا اور سیاسی جماعتوں بشمول حکمران پیپلزپارٹی کے عسکری ونگز سے بھی کراچی کے عوام کو نجات دلانا ہوگی تاکہ کراچی سمیت سندھ میں امن و امان کا قیام یقینی بنایا جا سکے۔ امید رکھنی چاہیے کہ صوبے کے نئے وزیراعلیٰ اپنے اتحادیوں سمیت اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے اور اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنا کر عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے تاکہ ان کا وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونا محض چہروں کی تبدیلی ثابت نہ ہو۔ گڈ لک ٹو مراد علی شاہ!
(نوائے وقت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں