ہفتہ، 20 اگست، 2016

وال پیپر: ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ گڈ گورننس پر سوالیہ نشان؟


حکومتی نوٹیفکیشن کے بغیر ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ۔ شہریوں پر 2 ارب روپے ماہانہ کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ فارماسوٹیکل انڈسٹری ملک کی چوتھی بڑی انڈسٹری ہے جس کی 857رجسٹرڈ کمپنیاں ملکی ادویات کی ضروریات کا 90 فیصد پورا کرتی ہیں جبکہ ٰآلٹرنیٹو میڈیسن کی ساڑھے چار ہزار کمپنیوں میں سے صرف 347کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ وفاقی وزرات صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ملک میں ادویات کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہیں تاکہ عام اور غریب عوام کو سستی ادویات ملیں اور ان پر علاج معالجے کے ضمن میں ناروا بوجھ نہ پڑے۔ ملکی اور غیر ملکی فارماسوٹیکل کمپنیوں کی طرف سے ادویات کی قیمتوں میں ازخود50 سے تین سو فیصد اضافہ متعلقہ اداروں کی نااہلی اور بروقت ایکشن نہ لینے کا شاخسانہ ہے۔ جبکہ فارماسوٹیکل کمپنیاں اور ڈاکٹرز وزارت صحت کے متعلقہ اداروں کی نااہلی کے باعث 2ارب روپے ماہانہ تک منافع کما رہے ہیں اور سارا بوجھ غریب عوام کی جیبوں پر پڑتا ہے۔ گڈ گورننس کہاں ہے؟ حکومت اس مافیا کیخلاف سخت اقدامات کرکے اپنی مضبوط رٹ کا تاثر قائم کرے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کے حوالے سے قانون سازی ضروری ہے تاکہ فارماسوٹیکل کمپنیاں حکومت کی اجازت کے بغیر ادویات کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرکے غریب شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ نہ ڈال سکیں۔

(روزنامہ نوائے وقت)  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں