پیر، 1 اگست، 2016

سبق آموز باتیں : ”کھبی یہ نہ سوچنا کہ گناہ چھوٹا ھے یا بڑا“




بنی اسرائیل میں ایک راہب جس کا نام داموس رحمتہ اللہ علیہ تھا، انکے علاقے میں خشک پہاڑ بھت تھے ان پہ سبزہ کا نام و نشان بھی نہ تھا آپ نے پہاڑوں کو دیکھا تو خیال آیا کہ اگر یہاں آبشاریں ہوتی مرغزاریں ہوتی درحت ہوتے تو یہ کتنا اچھا منظر ہوتا ، انہوں نے یہ بات بس سوچی اپنے دل میں، لیکن وہ اللہ کا مقرب بندہ تھا مقرب بندوں کی پکڑ بھی زرا جلدی ہوجاتی ھے لہذا دل میں اللہ نے القاء کردی
" داموس اب تم نے ہماری بندگی ہی چھوڑ دی اور خود کو ہمارا مشیر بنا دیا اب تم کو ہماری تحلیق میں بھی نقص نظر آنے لگے "
اسی وقت آپکو احساس بھی ہوا کہ جو بات میں نے کردی ہے وہ بندگی کے حلاف ہے لہذا رونے لگے اور اللہ سے معافیاں مانگنے لگے یہ بھی اللہ کی طرف سے ایک انعام ھے کہ غلطی کا فورا احساس ہوجاے آپ توبہ کرتے رہیں اور کہا " جب تک اللہ کی طرف سے توبہ قبول نہ ہوگی میں نے نہ کچھ کھانا ہے نہ پینا ھے "
چلتے ہوے آپ ایک بستی میں پہنچے وہاں کوئی تقریب چل رہی تھی ، وہاں لوگوں نے انکو کہا کہ آپ تقریب والے دن آے ہے لہذا بیٹھ کر کھانا کھا لے لیکن داموس نے انکار کردیا ، لوگوں نے پوچھا کہ کھانا تو کھانا پڑے گا حضرت نے انکو کہا کہ جناب میری مجبوری ہے میں نھی کھا سکتا ، ایک بندے نے کہا حضور ہمیں بھی بتا دے کہ کیا مجبوری ہے ، آپ حضرت نے صاف صاف سب کچھ بتا دیا ۔ جب عوام نے سنا تو وہ ہنسنے لگے کہ بھلا یہ بھی کوئی بات ھے ، وہ عام سے لوگ تھے اللہ اور ایک ولی کے تعلق کو کیسے سمجھتے ۔ انہوں نے کہا حضور آپ کھانا کھا لے آپ پہ جو غذاب آے گا ہم سب گاوں واے اس غذاب کو تھوڑا تھوڑا کرکہ تقسم کرکہ برداشت کرلینگے لہذا آپ کھانا کھا لے ، اسی وقت داموس رحمت اللہ علیہ کو اللہ نے الہام کیا
" میرے بندے اس بستی سے نکل کہ انہوں نے میرے غذاب کو اتنا ہلکا جان لیا ہے "
ہم سب بھی بعض اوقات گناہ کو چھوٹا سمجھ لیتے ھے اور کہتے ھے جی کیا ہوتا ہے معمولی سا گناہ ہے آجکل تو بندہ گناہ سے بچ ہی نہیں سکتا ، یاد رکھئیں گناہ ہلکہ یا چھوٹا نہیں ہوتا ، ابن قیم رحمتہ اللہ فرماتے ھے اے میرے دوست کھبی یہ نہ سوچنا کہ گناہ چھوٹا ھے یا بڑا بلکہ اس ذات کی عظمت کو سوچنا جس کی تم نافرمانی کررہے ہوں،
(حضرت سجن سائیں کے فیس بک وال سے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں