منگل، 16 اگست، 2016

شاہ لطیف کی شاعری : سارا سیکھ سبق،شریعت کا اے سوہنی!


ساري سِکُ سَبَقُ، شرِيعَتَ سَندو، سُهڻِي!
طرِيقَتان تِکو وَهي، حَقِيقَتَ جو حَقُ؛
مَعرِفَتَ
 مَرَڪُ،    اَصلُ   عاشِقنِ    کي.
سارا سیکھ سبق،شریعت کا اے سوہنی!
طریقت سے تیز بہے،حقیقت کا حق،
معرفت   مہک،    اصل عاشقوں کی۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں