بدھ، 10 اگست، 2016

عجیب اور دلچسپ : اینی میٹڈ فلمیں ایک نئے دور کا آغاز



دانش احمد

آج کل سینماؤں میں اینی میٹڈ فلمیں چھائی ہوئی ہیں۔ بچوں سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد بھی اینٹی میٹڈ فلمیں دیکھنے سینماؤں کا رُخ کر رہیںہیں۔ یہاں تک کہ روایتی فلمیں بھی اتنا بزنس نہیں کر پا رہیں جتنا کہ اینٹی میٹڈ فلمیں۔ 2016ء کی نئی اینی میٹڈ فلموں میں فائنڈنگ ڈوری نے بھی عوام میں خوب پذیرائی حاصل کی۔ فائنڈنگ ڈوری امریکن 3ڈی اینی میٹڈ فلم ہے۔کامیڈی ایڈونچر اور ایکشن سے بھرپور اس فلم کی پروڈکشن پکسلر اینی میشن سٹوڈیو نے کی اور والٹ ڈزنی پکچرز نے اسے ریلیز کیا۔ اینڈریو سٹینٹن کی لکھی گئی، اس فلم کی کہانی کو عوام میں بہت زیادہ پذیرائی ملی۔ فائنڈنگ ڈوری 2003ء میں ریلیز ہونے والی اینی میٹڈ فلم فائنڈنگ نیموکا سیکویل ہے۔ 2003ء میں ریلز ہونے والی فلم فائنڈنگ نیمو کا بجٹ 94 ملین ڈالر تھا جبکہ باکس آفس میں اس نے 936.7 ملین ڈالر کا ریکارڈ بزنس کیا تھا۔ فائنڈنگ نیمو کو پوری دنیا میں بہت پسند کیا گیا۔ 2003ء کے بعد اس فلم کا دوسرا حصہ بنانے میں ایک لمبا وقفہ رکھا گیا، جس کی مدت 13 سال تھی۔ دوسرا حصہ اس وجہ سے تاخیر کا شکار رہا کہ پکسلر اینی میشن کمپنی، اس فلم کو بنانے کے لیے ایک ایسی کہانی چاہتی تھی، جس سے اس فلم کو پہلے حصے سے بھی بڑھ کر شہرت ملے۔ آخر کار 2015ء میں اینڈریو سٹینٹن کی لکھی گئی کہانی کو پسند کیا گیا اور اس پر کام شروع کر دیا گیا۔ 8 جون 2016ء کو ریلیز ہوتے ہی فائنڈنگ ڈوری نے باکس آفس پر اپنے قدم جما لیے اور دی لیجنڈ آف ٹارزن، دی جنگل بک، دی سیکریٹ لائف آف پیٹس، اینگری برڈز، اور جون ، جولائی میں ریلیز ہونے والی دوسری کئی فلموں پر سبقت حاصل کر لی۔ اگرچہ ایک اور اینی میٹڈ فلم زوٹوپیاں کو عوام میں زیادہ پذیرائی ملی اور باکس آفس میں اس نے 1.022 بلین ڈالر کا ریکارڈ بزنس کیا، جو فائنڈنگ ڈوری کے 721.7 ملین ڈالر بزنس سے کہی زیادہ ہے، اس کی وجہ زوٹوپیاں کی بہترین کہانی اور اینی میٹڈ کارٹونز ہیں۔ فلم زوٹوپیاں میں آرٹسٹوں نے اپنے آرٹ کے خوب جوہر دیکھائے اور خوبصورت کارٹونز ڈیزائن کیے۔ زوٹوپیاں کی کہانی ایک خرگوش اور لومڑی کے گرد گھومتی ہے ، جس میں خرگوش ایک فی میل انسپکٹر ہے، جس نے نیا نیا پولیس ڈیپارٹمنٹ جوئن کیا ہے اور وہ اپنی ڈیوٹی کرنے کیلئے بہت زیادہ پُر جوش ہے۔ فی میل خرگوش کے بہت زیادہ چھوٹے قد و قامت کی وجہ سے بڑا افسر اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتا اور اسے پارکنگ ٹیکس وصول کرنے کی ڈیوٹی دیتا ہے۔ ڈیوٹی کے دوران اس کی ملاقات ایک لومڑی سے ہوتی ہے، جو بہت ہی شاتر اور چالاک ہے اور دوسرے جانوروں کو دھوکہ دینے میں بھی ماہر ہے۔ پہلے تو لومڑی بڑی چالاکی سے خرگوش انسپکٹر کو دھوکہ دے کر اس کی جیب سے بھی پیسے وصول کر لیتا ہے، بعد میں جب خرگوش انسپکٹر کو لومڑی کے دھوکے کا اندازہ ہوتا ہے تو وہ اسے گرفتار کرنا چاہتی ہے، لیکن لومڑی کسی طرح خرگوش کی گرفت سے نکل بھاگتا ہے۔ ان دنوں زوٹوپیاں شہر میں عام شہریوں کے اغوا کا ایک بڑا جرم رواں ہے، پوری پولیس فورس مجرم کی تلاش میںہے، لیکن وہ شاتر مجرم کسی کے ہتھے نہیں چڑتا۔ آخر خرگوش انسپکٹر اور لومڑی میں تھوڑی سی تلخی کے بعد میل جھول ہوتا ہے اور دونوں مل کر اس مجرم کو پکڑنے میں کامیاب ٹھہرتے ہیں۔ پکڑا جانے والا مجرم اور کوئی نہیں پولیس ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ ہوتا ہے، جو جانوروں کو اغوا کر کے ان پر مختلف طرح کے تجربے کرتا ہے اور انہیں وحشی درندہ بنا دیتا ہے۔ فلم میں نسلی امتیاز نہ کرنے اور آپس میں دوستی، بھائی چارہ اوراصلاح سے رہنے کا درس دیا گیا ہے، جس سے فلم ناظرین ،یعنی بچوں نے اچھا سبق تو لیا ہی والدین نے بھی اس فلم کی کہانی کو خوب سراہا ۔ زوٹوپیاں کی یہ خوبصورت کہانی ہی تھی، جس کی وجہ سے اسے اتنی پذیرائی ملی اور فروری کا پورا مہینہ اس نے باکس آفس پر راج کیا۔ فائنڈنگ ڈوری زیادہ زبانوں میں ڈب نہیں ہوئی اور اسے محدود ممالک میں ہی ریلیز کیا گیا، جو زوٹوپیاں اور اس کے بزنس میں زمین آسمان کے فرق کی وجہ بنی، لیکن فائنڈنگ ڈوری کا بزنس بھی ریکارڈ توڑ ہے، جو محدود ممالک میں ریلیز ہونے کے باوجود 721.7 ملین ڈالر کما چکی اور ابھی اس کا مزید بزنس جاری ہے۔ فائنڈنگ ڈوری کی کہانی بھی اس کے پہلے حصے فائنڈنگ نیمو سے ملتی جلتی ہیں، جس میں ایک گولڈ فش(والد) اپنے بیٹے کی تلاش میں پورے سمندر میں ہل چل مچا دیتا ہے اور بڑے بڑے خطرات کا سامنا کر کے آخراپنے بچے کو تلاش کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔ بیٹے کی تلاش میں گولڈ فش کی جس فی میل مچھلی نے مدد کی تھی وہ مچھلی فلم کے اگلے حصے یعنی فائنڈنگ ڈوری میں اپنے بیٹے کی تلاش کرتی ہے، جو گہرے سمندر میں کہی گم ہو جاتا ہے۔ یہ فلم ایڈونچر، کامیڈی اور ایکشن سے بھرپور ہے۔ اس فلم کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ چونکہ اس کا پہلا حصہ یعنی فائنڈنگ نیمو 2003ء میں ریلیز ہوا تھا، تو اس کے مداحین بچے اب جوان ہو گئے ہوں گے، یعنی جس بچے نے 10 سال کی عمر یہ فلم دیکھی وہ اب 23 سال کا ہو گا لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ فائنڈنگ نیمو کے 23 یا 25 سال کے نوجوان مداحین بھی اس کے سیکویل کو بڑی دلچسپی سے دیکھیں گے اور خوب لطف اندوز ہوں گے۔
(روزنامہ دنیا)   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں