منگل، 2 اگست، 2016

سبق آموز باتیں گردش زمانہ کا ایک عجیب نظارہ 



امام ابن جوزی رحمة اللہ علیہ نے ایک نہایت ہی سبق آموز واقعہ بیان کیا ہے
اصفہان کا ایک بہت بڑا رئیس اپنی بیگم کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھا ہوا تھا دسترخوان ا کی نعمتوں سے بھرا ہوا تھا اتنے میں ایک فقیر نے یہ صدا لگائی کہ ا کے نام پر کچھ کھانے کے لیے دے دو اس شخص نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ سارا دستر خوان اس فقیر کی جھولی میں ڈال دو عورت نے حکم کی تعمیل کی جس وقت اس نے اس فقیر کا چہرہ دیکھا تو دھاڑیں مارکر رونے لگی اس کے شوہر نے اس سے پوچھا........جی بیگم آپ کو ہوا کیا ہے ؟

اس نے بتلایا کہ جو شخص فقیر بن کر ہمارے گھر پر دستک دے رہا تھا وہ چند سال پہلے اس شہر کا سب سے بڑا مالدار اور ہماری اس کوٹھی کا مالک اور میرا سابق شوہر تھا چند سال پہلے کی بات ہے کہ ہم دونوں دسترخوان پر ایسے ہی بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے جیسا کہ آج کھارہے تھے اتنے میں ایک فقیر نے صدا لگائی کہ میں دو دن سے بھوکا ہوں کے نام پر کھانا دے دو یہ شخص دسترخوان سے اٹھا اور اس فقیر کی اس قدر پٹائی کی کہ اسے لہولہان کردیا نہ جانے اس فقیر نے کیا بد دعا دی کہ اس کے حالات دگرگوں ہو گئے کاروبار ٹھپ ہوگیا اور وہ شخص فقیر و قلاش ہوگیا اس نے مجھے بھی طلاق دے دی اس کے چند سال گذرنے کے بعد میں آپ کی زوجیت میں آگئی شوہر بیوی کی یہ باتیں سن کر کہنے لگا

بیگم کیا میں آپ کو اس سے زیادہ تعجب خیز بات نہ بتلاوں؟
اس نے کہا ضرور بتائیں
کہنے لگا جس فقیر کی آپ کے سابق شوہر نے پٹائی کی تھی وہ کوئی دوسرا نہیں بلکہ میں ہی تھا... ( کتاب العبر)

گردش زمانہ کا ایک عجیب نظارہ یہ تھا کہ ا تعالیٰ نے اس بدمست مالدار کی ہرچیز ، مال ، کوٹھی ، حتیّٰ کہ بیوی بھی چھین کر اس شخص کو دے دیا جو فقیر بن کر اس کے گھر پر آیا تھا اور چند سال بعد پھر ا تعالیٰ اس شخص کو فقیر بنا کر اسی کے در پر لے آیا

وا علی کل شی ءقدیر

تاریخ ایسے عبرت آموز واقعات سے بھری پڑی ہے شرط ہے کہ انسان اس سے عبرت پکڑے






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں