رضا الدین صدیقی
حضورختم المرسلین علیہ الصلوٰ ۃ والتسلم ارشاد فرماتے ہیں : اگرتم اللہ رب العزت پرتوکل کرو ایسا توکل جیسا کہ اس کاحق ہے ، تواللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں بالکل اسی طرح رزق دینے لگے گا جس طرح وہ پرندوں کورزق دیتاہے ۔ کیاتم دیکھتے نہیں کہ پرندے صبح سویرے بالکل خالی پیٹ اپنے آشیانوں سے پرواز کرتے ہیں اورشام کوپیٹ بھر کر،سیراب ہوکرلوٹتے ہیں ۔ (ترمذی ،ابن ماجہ )
٭اپنے آپ کورزق کی تلاش میں خواہ مخواہ ہلکان نہ کرو (کہ جائز ناجائز کی تمیز بھی چھوڑدوکیونکہ )جوتمہارے نصیب میںہے وہ (حلال ومتوازن کوشش سے بھی ) مل کررہے گا اور تقدیر کالکھاہرحال میں پوراہوگا (صحیح ابن حبان ،سنن بہیقی )
٭جوانسان رزق اوردوسرے ہرمعاملے میں اللہ تعالیٰ پرتوکل رکھے اس کاہربوجھ اللہ تعالیٰ اپنے ذمہ لے لیتاہے اوراس کوگمان سے بھی بڑھ کر رزق عطاکرتاہے (دیلمی )
٭جوشخص بھوکا ہویا اسے کوئی ضرورت لاحق ہو اوروہ اپنی اس بھوک اورحاجت کولوگوں سے چھپائے تواللہ تعالیٰ کاذمہ ہے کہ اس کوحلال ذرائع سے ایک سال کارزق عطا فرمادے (شعب الایمان )
٭جوشخص تنگ دستی اورغربت میں مبتلاہواسے چاہیے کہ وہ صبر کرے (کوئی ناجائز ذریعہ اختیار نہ کرے بلکہ )خدا سے کشائش (اور آسودگی ) کی دُعا کرتارہے اوریاد رکھے کہ سب سے اعلیٰ اورافضل عبادتوں میں سے ایک یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی طرف سے فراخی اورکشائش کے انتظار میں لذت محسوس کرے (ابن ابی الدینا ۔کنزالعمال )
٭جوشخص غربت وافلاس میں مبتلا ہوجائے یااسے کوئی ضرورت درپیش ہوجائے اوروہ اس کے لیے بندوں سے سوال کرے تواس کی غربت دُورنہیں ہوگی لیکن اگروہ پرودگار عالم کی رحمت پربھروسہ رکھے اوراسی سے التجاء کرے تویقینا اللہ تعالیٰ اسے جلد یابدیر غنی کردے گا (طبرانی ،شعب الایمان )
٭جوشخص یہ جانناچاہے کہ اللہ رب العزت کے یہاں اس کے لیے کیا کچھ ہے تووہ اپنے دل میں چھانک کردیکھ لے کہ اس کے پاس اپنے خالق ومالک کے لیے کیا ہے ؟ جیسا وہ خدا کے لیے ہے ایساہی اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہے ۔ (کنزالعمال )
٭حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں ، اے لوگوں رزق اورزندگی کے دوسرے تمام معمالات میں اللہ تبارک وتعالیٰ پرکامل بھروسہ رکھو واکیلا ہی ہرچیز کے لیے کافی ہے تمہیں کسی اورجانب دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ۔ (ابن ابی الدینا ۔کنزالعمال )
٭اپنے آپ کورزق کی تلاش میں خواہ مخواہ ہلکان نہ کرو (کہ جائز ناجائز کی تمیز بھی چھوڑدوکیونکہ )جوتمہارے نصیب میںہے وہ (حلال ومتوازن کوشش سے بھی ) مل کررہے گا اور تقدیر کالکھاہرحال میں پوراہوگا (صحیح ابن حبان ،سنن بہیقی )
٭جوانسان رزق اوردوسرے ہرمعاملے میں اللہ تعالیٰ پرتوکل رکھے اس کاہربوجھ اللہ تعالیٰ اپنے ذمہ لے لیتاہے اوراس کوگمان سے بھی بڑھ کر رزق عطاکرتاہے (دیلمی )
٭جوشخص بھوکا ہویا اسے کوئی ضرورت لاحق ہو اوروہ اپنی اس بھوک اورحاجت کولوگوں سے چھپائے تواللہ تعالیٰ کاذمہ ہے کہ اس کوحلال ذرائع سے ایک سال کارزق عطا فرمادے (شعب الایمان )
٭جوشخص تنگ دستی اورغربت میں مبتلاہواسے چاہیے کہ وہ صبر کرے (کوئی ناجائز ذریعہ اختیار نہ کرے بلکہ )خدا سے کشائش (اور آسودگی ) کی دُعا کرتارہے اوریاد رکھے کہ سب سے اعلیٰ اورافضل عبادتوں میں سے ایک یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی طرف سے فراخی اورکشائش کے انتظار میں لذت محسوس کرے (ابن ابی الدینا ۔کنزالعمال )
٭جوشخص غربت وافلاس میں مبتلا ہوجائے یااسے کوئی ضرورت درپیش ہوجائے اوروہ اس کے لیے بندوں سے سوال کرے تواس کی غربت دُورنہیں ہوگی لیکن اگروہ پرودگار عالم کی رحمت پربھروسہ رکھے اوراسی سے التجاء کرے تویقینا اللہ تعالیٰ اسے جلد یابدیر غنی کردے گا (طبرانی ،شعب الایمان )
٭جوشخص یہ جانناچاہے کہ اللہ رب العزت کے یہاں اس کے لیے کیا کچھ ہے تووہ اپنے دل میں چھانک کردیکھ لے کہ اس کے پاس اپنے خالق ومالک کے لیے کیا ہے ؟ جیسا وہ خدا کے لیے ہے ایساہی اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہے ۔ (کنزالعمال )
٭حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں ، اے لوگوں رزق اورزندگی کے دوسرے تمام معمالات میں اللہ تبارک وتعالیٰ پرکامل بھروسہ رکھو واکیلا ہی ہرچیز کے لیے کافی ہے تمہیں کسی اورجانب دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ۔ (ابن ابی الدینا ۔کنزالعمال )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں