طیبہ ضیاءچیمہ
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپوزیشن کی دم پر پیر رکھ کر اچھا نہیں کیا۔ اتنا کڑوا اور برہنہ سچ زرداری صاحب اور ان کے ہمنواؤں سے ہضم نہیں ہو پائے گا۔ اپنے دوست عمران خان پر ذرا ہولا ہاتھ رکھتے ہیں۔ دوست کے کئی راز لئے گھوم رہے ہیں لیکن یاری بھی کوئی شے ہوتی ہے۔ چودھری صاحب کو یاد رکھنا چاہیے کہ زرداری صاحب بھی یاروں کے یار مشہور ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت ان کے یارانہ کی مثال ہے۔ چودھری نثار نے تو سارابھانڈا ہی پھوڑ دیا ۔ پیپلز پارٹی اس شرط پر حکومت کا ساتھ دے گی اگر زرداری صاحب کے دست راز ڈاکٹر عاصم حسین اور ایان علی کے مقدمات ختم کر دیئے جائیں۔ یہی نہیں چودھری صاحب نے یہ تک انکشاف کر دیا کہ بلاول اور ایان علی کے ایئر ٹکٹ ایک ہی اکائونٹ سے ایشو ہوتے ہیں ۔ اس انکشاف پر صحافیوں نے طنزیہ قہقہ لگایا، اس پر چودھری نثار علی نے معنی خیز ہنسی کی حوصلہ شکنی کی حالانکہ کم کم مسکرانے والے چودھری نثار علی خود بھی مسکرانے پر مجبور ہو گئے۔ اچھا گمان رکھنا چاہئے۔ ایان علی اور آصف علی زرداری کا تعلق باپ اور بیٹی کی طرح ہے۔ جوان بیٹیوں کے والد آصف علی زرداری ایان علی کو بھی آصفہ کی نظر سے دیکھتے ہیں ورنہ ایان اوربلاول کے ایئر ٹکٹ ایک ہی اکائونٹ سے کیوں کر ایشو کرائے جاتے ہیں۔ ایان علی اور آصف علی زرداری سے متعلق افواہوں کا چسکا لینے والوں کو اب یقین ہو جانا چاہئے کہ بچوں کے ایئرٹکٹ ایک اکائونٹ سے ایشو نہیں ہوتے بلکہ ایان علی اس فیملی کا اہم فرد سمجھی جاتی ہے۔ بقول وزیر داخلہ غریبوں کی چمڑی ادھیڑنے والے وکلاء ایان علی کا مقدمہ فی سبیل اللہ لڑ رہے ہیں۔ پیپلی وکیل لطیف کھوسہ ایان علی کے مقدمہ کی پیروی بھی کرتے ہیں اور ایان علی کے عقیدت مندوں میں بھی شمار ہوتے ہیں۔ ماڈل ایان علی کی ضمانت پر لطیف کھوسہ نے ایان علی کے لیئے ڈیزائنرز کے جوڑوں کی وارڈ روب سجا دی کہ ’’منظور نظر‘‘ ان کے غریب خانے تشریف لائیں تو بطور تحفہ جس لباس کا انتخاب فرمائیں انہیں پیش کر دیا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ماڈل ایان علی پانچ کروڑ بیرون ملک لے جاتی ہوئی پکڑی گئی۔ سمجھ نہیں آئی کہ زرداری صاحب کی ایان علی کا مقدمہ ختم کرانے میں اتنی دلچسپی کیوںہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کے خلاف کوئی سنجیدہ نہیں۔ ہم بھی تواتر سے لکھتے چلے آرہے ہیں کہ اپوزیشن کو کرپشن کے خاتمے سے نہیں فقط اقتدار سے دلچسپی ہے۔ کرپشن کاخاتمہ مقصد ہوتا تو بلاول اور عمران ایک کنٹینر پر اکٹھے نہ ہوتے۔ چودھری نثار نے درست کہا کہ کرپشن کو جواز نہ بنایا جائے پہلے یہ بتایا جائے کہ سرے محل کے چھ ملین ڈالرز کس اکائونٹ میں گئے؟ ڈائمنڈ کا ہار کس کا تھا ؟محترمہ تو دنیا میں چھوڑ گئی تھیں پھر کہاں گیا؟ عمران خان سے اتنا پوچھنے پر اکتفا کیا کہ بلاول کے ساتھ کنٹینر پر چڑھنے سے پہلے ان سے پوچھ لیا ہو تاکہ سرے محل اور سوئس بینکوں میں رکھا پیسہ کہاں سے آیا؟ حکومت کی پیپلز پارٹی سے دشمنی نہیں البتہ پیپلز پارٹی آج
کل خود کو زیادہ صاف شفاف ثابت کرنے پر بضد ہے۔ اسمبلی کے ایک حالیہ اجلاس میں چودھری نثار علی خان نے کچھ سیاستدانوں کو آئینہ دکھایا تو برا مان گئے اور اسمبلی سے واک آئوٹ کر گئے۔ زیر اعظم کو خود اٹھ کر منانے کے لئے جانا پڑا۔ وزیر داخلہ کا مزاج فوجی ہے اور وزیر اعظم کا رویہ جمہوری۔ جلال اور جمال۔ پانی اور آگ۔ ایک ناراض کرے دوسرا منائے۔ ایک آگ لگائے دوسرا بجھائے۔ اچھا امتزاج ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی وزیراعظم کے حلق کا وہ کانٹا ہیں جنہیں اگل سکتے ہیں نہ نگل سکتے۔ وزیراعظم کے کان بھرنے والے چودھری نثار سے بیزار ہیں۔ چودھری نثار علی کان بھرنے والوں کو بھی جانتے ہیں۔ وزیر داخلہ بھلے نہ بتائیں لیکن کان بھرنے والوں میں خواجہ آصف سر فہرست معلوم ہوتے ہیں۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ نثار ذہنی بیمار ہیں ۔ زرداری صاحب سے متعلق بین الاقوامی میڈیا دعویٰ کر چکا ہے کہ آصف علی زرداری نفسیاتی عارضہ میں مبتلا ہیں۔ ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ وہ چودھری نثار کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے۔ اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ نثار علی جی ایچ کیو کے ترجمان ہیں۔ جی ایچ کیو پاک فوج کا مرکز ہے۔ ملک و قوم کی سلامتی پر جانیں نثار کرنے والوں کی ترجمانی نثار کریں تو یہ ان کے لئے اعزاز ہے ۔ جمہوریت کے یہ نام نہاد علمبردار عمران خان کے کنٹینر پر چڑھنے سے پہلے خان صاحب کا سیاسی پس منظر بھی یاد رکھیں۔ سب پاک فوج کے ترجمان رہ چکے ہیں۔ سوائے ماڈل ایان علی کے… وہی ایک ایسا کردار ہے جو جمہوری رہنما آصف علی زرداری کے دست شفقت میں پروان چڑھ رہا ہے اور اس کا ایئر ٹکٹ بلاول بھائی کے اکائونٹ سے جاری کیا جاتا ہے۔ ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کے مقدمات بند کر دیئے جائیں تو چودھری نثار علی خان کے خلاف بولتیاں بند ہو جائیں گی۔
(روزنامہ
نوائے وقت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں