سپریم کورٹ نے پنجاب میں بچوں کی اغواء میں ملوث گروہوں کا پتہ چلانے اور بچوں کی بازیابی کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ ریاست کو معلوم نہیں بچے کیوں اغواء ہو رہے ہیں۔بیٹے کی گمشدگی پر سینئر سول جج راولا کوٹ عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔
عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ لیکن حکومتی غفلت کے باعث آج عوام بے یار و مددگار ہیں 6 مہینوں میں 652 بچوں کا اغواء کوئی معمولی بات نہیں، حکمرانوں کو اپنے رویئے سے یہ باور کرانا ہو گا کہ اس ملک میں امیر اور غریب کے بچوں کیلئے یکساں قانون ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے بچے اغواء ہوں تو ملک کی ساری مشینری متحرک ہوجائے لیکن غریبوں کے بچوں کے اغواء پر قانون نافذ کرنیوالے ادارے ایسے اغواء کی واردات تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیں۔ایک سینئر سول جج کا پولیس کے رویئے پر اشک بہانا قانون و انصاف کی بے بسی کا غماز ہے۔ ایسے میں عام عوام کے ساتھ پولیس کا رویہ کیا ہو گا؟ بختاور بھٹو نے سوشل میڈیا پر ’’ہمارے بچے واپس لائو‘‘ کی مہم چلائی ہے انہیں ذرا تھر کے بچوں کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ وہ بھی قوم کے بچے ہیں جو بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔
(روزنامہ نوائے وقت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں