ہفتہ، 13 اگست، 2016

وال پیپر: نیشنل ایکشن پلان پر مانیٹرنگ ٹاسک فورس کی بیکار ایکسرسائز


نیشنل ایکشن پلان پر مانیٹرنگ ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ، مکمل عمل نہ ہونے پر وزیراعظم برہم۔
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی ایک ایک شق پر عمل ناگزیر ہے۔ ایسا کیا ہوتا تو آج ہم اس ناسور کے خاتمے کے قریب ہوتے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دیگر اعلیٰ شخصیات کی موجودگی میں وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اس اجلاس میں بتایا گیا کہ NAP کے 20 میں سے آٹھ نکات پر عمل نہیں کیا گیا۔ عملاً نظر آتا ہے باقی 12 نکات پر بھی جزوی عمل ہوا۔ شدت پسندوں کی فنڈنگ روکی جا سکی نہ انکے سہولت کاروں کے خلاف کڑے اقدامات کئے گئے۔ انکی پھانسیوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں اب پہلے جیسی تیزی نہیں رہی۔ کالعدم تنظیمیں نام بدل اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہر واقعہ کے بعد دہشتگردوں کے خاتمے کا عزم و ارادہ سامنے آتا ہے مگر چند دن بعد پھر پہلے والی غفلت وکوتاہی کی روٹین بحال ہو جاتی ہے۔ مانیٹرنگ ٹاسک فورس کا قیام غیر ضروری پریکٹس ہے۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خود کمان سنبھالنے کا اعلان کیا تھا وہ خود معاملات کی مانیٹرنگ کریں اور ایک ایک شق پر عمل درآمد یقینی بنائیں تو نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔اسکے اوپر کمیٹی بٹھانا بیکار ایکسرسائز اور سنگین ایشوز کو ’’مٹی پائو‘‘ فارمولے کے تحت دبانے کے مترادف ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سکیورٹی گارڈز کے روپ میں را اور طالبان کے ایجنٹ ہو سکتے ہیں۔ متعلقہ ادارے اس طرف بھی توجہ دیں۔
(روزنامہ نوائے وقت)  


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں