ہفتہ، 6 اگست، 2016

خیبر سے کیماڑی تک ’’ضربِ عضب‘‘؟


خالد کاشمیری

شندور پولو فیسٹیول کی تقریب تقسیم انعامات میں عساکرپاکستان کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے خطاب نے امن وامان کی ناگفتہ بہ حالت سمیت لاتعداد خطرات اور خدشات میں گھری قوم کے لئے ایک دفعہ ڈھارس کا سامان مہیا کیا ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لئے آپریشن ضرب عضب ملک میں پختہ عزم کے ساتھ جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا آخری حد تک پیچھا کیا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کی بے لوث قیادت میں قومی سلامتی کے ادارے لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کی راہ میں جو سرفروشانہ کردار ادا کرتے چلے جارہے، تاریخ ان کے اس کارنامے کو اپنے دامن میں سمیٹ رہی ہے۔ جہاں تک پاکستان کے عوام کا تعلق ہے، ان کی عظیم ترین اکثریت نہ صرف بدامنی اور بدحالی میں زندگی بسرکررہی ہے بلکہ یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ ملک کے کروڑوں خاندان جس کسمپرسی، بے بسی لاچاری اور محرومی کی زندگی گزار رہے ہیں، وہ خط غربت کی اتھاہ گہرائیوں، دووقت کی روٹی کی محتاجی، علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان، غربت کے باعث بچوں کو تعلیم نہ دلانے کی استطاعت، افلاس کے باعث کھانے پینے کی اشیاء خریدنے کی حسرت کا پورا نہ ہونا، گرانی کی وجہ سے بلکتے بچوں کے لئے قوت خرید سے باہر پھلوں کا حصول ناممکن ہونا اور رہنے کے لئے جھگی نما چھت کی عدم دستیابی سے عبارت ہے۔
بلاشبہ کروڑوں فاقہ کش عوام پر یہ وبال ان گنے چنے چند ہزار خاندانوں کی ہوس زر اور ہرجائز وناجائز ذرائع سے قومی خزانہ سے اپنی تجوریاں بھریں اور پھرباہمی گٹھ جوڑ سے زمام اقتدار ہاتھ میں اقتصادی، طبی، معاشی، رہائشی اور تعلیمی شعبوں سے عوام کے حصے کی تمام مراعات اور سہولتوں کو سلب کرلیا تاکہ عوام کسمپرسی کی اس حد تک پہنچ جائیں کہ انہیں اپنے حقوق کے حصول کے لئے سوچنے کی صلاحیت ہی نہ ر ہے، وہ اپنے اور بال بچوں کے لئے جسم اور روح کا رشتہ بحال رکھنے کی جان لیوا تگ ودو ہی کرتے رہے اور ایسے ہی شاہراہ حیات سے گزرجائیں۔
پاکستان کے عوام کو ایسے کربناک اور اذیت ناک حالات سے دوچار کرنے والے ارباب حل و عقد کو تاریخ نے کبھی معاف کیا نہ کرے گی۔ پاکستان کے کروڑوں خاندانوں کے یہی وہ بے چارگی اور بے بسی کے حالات ہیں جس میں انہیں جنرل راحیل شریف کے ان الفاظ سے ڈھارس بندھتی اور حوصلہ ملتا ہے کہ ملک میں امن وامان کے لئے پاکستان کے عوام اور فوج نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب اسی جذبے اور پختہ یقین کا تسلسل ہے۔ ملک میں پائیدار امن کے لئے یہ آپریشن پورے عزم کے ساتھ جاری رہے گا۔ پاک فوج مشکلات کی تمام گھڑیوں میں عوام کے ساتھ ہے۔ عوام کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ وقت نے ثابت کیا اور کرتا چلا جارہا ہے کہ عسکری قیادت کے یہ الفاظ محض طفل تسلیاں نہیں اور نہ ہی عوام کے جذبات سے کھیلنے کے لئے خوشنما فقروں سے سادہ دل محروم عوام کو بھول بھلیوں میں ڈالنے کے لئے ہیں۔ عسکری قیادت کی طرف سے ملک بھر سے دہشت گردوں کے معاونین اور سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے یا ان کو قانون کے شکنجے میں جکڑنے کا عزم اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں کی سرفروشانہ کارروائیاں خیبرسے کراچی اور بولان تک جاری ہوں گی۔ ملک کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے اربابِ اختیار عوام کی عظیم اکثریت کو معاشی، اقتصادی، طبی، تعلیمی اور رہائشی میدان میں رتی بھر آسانیاں پیدا کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ حالت یہ ہے کہ اشرافیہ کے ان نمائندوں نے بدحالی کی بھٹی میں سلگتی ہوئی قوم میں امن وامان کی فضا فراہم کرنے کے اقدامات اٹھانے کی سنجیدگی کے ساتھ کبھی کوئی کوشش نہیں کی۔ ملک کے صوبہ سندھ میں غریب عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر قومی سلامتی کے اداروں کے اعلیٰ حکام وجوان سربکف ہوکر سرگرم عمل ہیں اور اس راہ میں لازوال قربانیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے مگرکراچی کے عوام انہی قربانیوں کے نتیجے میں سکون اور چین کی زندگی گزارنے لگی ہے۔ بلاشبہ ابھی وہا ں عسکری اداروں کا کام جاری ہے۔ یہی صورت حال صوبہ بلوچستان کی ہے جس کا امن بھی قومتی سلامتی کے اداروں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ امن وامان اور عوام کے دشمن جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو کسی خطے میں اپنی جان کے لالے پڑجائیں توایسے خطرناک عوام اور ملک دشمن عناصر ایک خطے سے دوسرے علاقوں کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بناتے ہیں۔ پنجاب بھر کے مختلف علاقوں اور شہروں میں بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے عوام میں کھلبلی مچا رکھی ہے، صوبائی دارالحکومت میں نامعلوم مسلح موٹرسائیکل سواروں کی طرف سے سرعام فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ایسے میں پنجاب حکومت کی طرف سے کروڑوں روپوں کے خرچ سے ’’ڈولفن فورس‘‘ کا کہیں وجود نہیں ملا۔ پنجاب میں ایک دورافتادہ شہر میں ٹارچر سیل میں لوگوں کو تشدد کانشانہ بنانے کی خبروں سے لوگ پریشان ہوگئے ہیں۔ یہ خبرملک کے الیکٹرانک میڈیا پر نشرہوتی رہی۔ ملتان میں ایک سنوکر کلب کے مالک سے لاکھوں روپے تاوان طلب کرنے کی خبر ٹیلی ویژن نے نشرکی۔ تاوان کی رقم نہ ملنے پر کلب پر حملہ کرکے وہاں توڑپھوڑشروع ہوگئی۔ یہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ آپرپشن ضرب عضب کی روشنی میں مرتب کردہ ایکشن پلان پر ملک کے تمام صوبوں میں لاگوکیا جائے، اس پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ یہی وہ اقدام ہوگا جوایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پناہ لینے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور کرپشن کا ارتکاب کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں جکڑنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
جہاں تک کرپشن کا معاملہ ہے، اس کی داستان بے بس اور محروم عوام میں زبان زدعام ہیں مگروہ اس سلسلے میں لاچار اور بے اختیار ہیں۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ جنرل راحیل شریف نے گوادر کا دورہ کیا تھا۔ یہ رواں سال کے ماہ جنوری کے پہلے ہفتہ کا واقعہ ہے۔ گوادر میں بلوچ رہنماؤں سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ قوم کی حمایت سے دہشت گردی، جرائم اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑکر امن وانصاف کی راہ ہموار کریں گے۔ پاکستان بھرکو امن کا گہوارہ بنانے کی آرزو ہر پاکستانی کے دل میں موجزن ہے، بالخصوص وہ کروڑوں عوام جن کے ٹیکسوں کا جمع کیا ہوا ایک ایک روپیہ اشرافیہ مختلف طریقوں سے ہضم کرچکی ہے اور ملک اور غریب قوم کے سرمائے کو بیرون ملک لے جاکر وہاں اربوں کھربوں کے اثاثے بنا چکی ہے۔ اس محروم عوام کی تمنا ہے کہ ایسے عناصر کا بھی نیشنل ایکشن پلان کے تحت احتساب ہو اور جنرل راحیل شریف عوامی امنگوں کی روشنی میں دہشت گردی، جرائم اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑنے کے عزم کو پورا کرسکیں۔
(روزنامہ نوائے وقت)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں