ایک بادشاہ نے ایک عجمی قیدی کو قتل کرنے کا جکم دیا. وہ بے چارہ نا امید ھو کر اپنی زبان میں بادشاہ کو گالیاں دینے لگا۔ بادشاہ ے اپنے وزیر سے پوچھا یہ کہ رھا ے؟ نیک خصلت وزیر نے کہا کہ عالم پناہ یہ شخص کہتا ھے، کہ حضور ا’ن لوگوں میں سے ھیں جو غصے کو پی جاتے ھیں اور مخلو ق خدا کی خطاؤں سے درگزر کرتے ھیں۔ بادشاہ کو یہ سن کر رحم ٌاگیا اوز اس نے قیدی کی جان بخشی کردی۔
ایک دوسرے بد طینت وزیر نے کہا یہ ٹھیک نہیں کہ بارگاہ سلطانی میں جھوٹ بولیں۔ حقیقت یہ ھے کہ اس شخص نے بادشاہ کو برا بھلا کہا اور گالیاں دیں۔
بادشاہ اس کی بات سن کر چیں بجبیں ھو گیا اور بولا پہلے وزیر نے جو کچھ کہا اس
کا مقصد بھلائی تھا اور جو کچھ تو نے کہا اس کی بنیاد بدی پر ھے داناؤں نے کہا ھے
”دروغ مصلحت اْ میز چھوٹ فتنہ خیز سچ سےبہتر ھے۔"
حکایت سعدی رح
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں