
ایک دن امیر المومنین ہارون الرشید قرآن کی تلاوت کر رہا تھا جب اس آیت پر پہنچا.اس آیت میں اللہ پاک فرعون کے بارے میں بتاتا ہے کہ " وہ فخر کرتا تھا. ملک مصر اور نیل کی نہروں پر جو درختوں کے نیچے ہیں-" ہارون یہ پڑھتے پڑھتے رک گیا اور وزیر خاص کو حکم دیا گیا تمام بغداد سے ایسا شخص تلاش کر کے لاؤ جو غلیظ،نالائق اور کمینہ معلوم ہو."
بہت تلاش کے بعد ایک اجاڑ محل کے کھنڈروں کے پاس ایک شخص زمین پر سویا ملا اس کے ارد گرد بہت سے کتے لیٹے ہیں. وزیر نے سوچا کہ اس سے زیادھ ذلیل شخص کون ہوگا کہ کتوں کے ساتھ رہنے پر راضی ہے. اسے جگا کر خلیفہ کے پاس لایا گیا."
ہارون نے پوچھا- " کیا نام ہے؟"
جواب دیا- "طولون"
پوچھا- " کیا کام کرتا ہے"
بولا... "کتے پالتا ہوں-"
خلیفہ پوچھا-" کسی مقام کا امیر بنا کر بھجوا دوں؟ بشرطیکہ اپنا فرض منصبی اچھی طرح بجا لاۓ-"
طولون نے جواب دیا" اندھا کیا چاہے، دو آنکھیں اگر امیر المومنین مجھے اس لائق خیال فرمائیں تو حاضر ہوں-"
ہارون الرشید نے حکم دیا کہ مصر کی ولایت کا فرمان اس کے نام لکھ دیا جائے اور اس کی تیاری کا سامان فراہم کیا جائے- چنانچہ طولون کے لیے قیمتی لباس، نوکر چاکر، گھوڑے اور امیرانہ سازوسامان اکٹھا کیا گیا-لوگوں کو یہ حال معلوم ہوا تو بہت حیران ہوئے- ایک خاص مصاحب نے امیر المومنین سے پوچھا"اس ذلیل ترین شخص کو اتنے بڑے عہدے پر مامور کرنے کا کیا سبب ہے؟"
خلیفہ نے جواب دیا-"فرعون ملعون کو ملک مصر پر بڑا ناز اور غرور تھا- میں نے اس کے غرور کو نیچا دکھانے کے لیے بغداد کے سب سے حقیر اور ذلیل آدمی کو اس ولایت کا والی بنا کر بھیجا ہے- تاکہ دنیا والوں کو معلوم ہوجاۓ کہ اللہ پاک کے نزدیک دنیا کی کوئی وقعت نہیں ہے." خدا کی قدرت دیکھیے کہ جب طولون نے مصر کی امارت سنبھالی تو اس نے بڑے بڑے کام انجام دیے اور مدت تک مصر کا والی بنا رہا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں