جمعہ، 12 اگست، 2016

غنیمت جانو



رضاءالدین صدیقی
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول محتشمﷺ نے میرے کاندھے پر اپنا دستِ مبارک رکھا اور ارشاد فرمایا: دنیا میں ایک مسافر کیطرح رہو، ابن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو شام کا انتظار نہ کرو، اور شام آئے تو صبح تک انتظار نہ کرو (گناہوں سے فوراً توبہ کرو اور حسن عمل کو اپنا شعار بنا لو) اپنی صحت سے اپنے مرض اور اپنی زندگی سے اپنی موت کا سامان کر لو۔ (صحیح بخاری، الجامع الصغیر)
حضرت عمرو بن محمود الاودی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے آنے سے پہلے غنیمت سمجھو، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی خوشحالی کو اپنی تنگ دستی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے، اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔ (نسائی، بیہقی)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور محترمﷺ نے میرے جسم پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: اے عبداللہ! دنیا میں ایک مسافر کی طرح رہو اور اپنے آپکو مردوں میں شمار کر۔ (ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ دنیا میں دو نعمتیں ایسی ہیں جنکی وجہ سے بہت سے لوگوں پر رشک کیا جاتا ہے، ایک صحت اور دوسری فارغ البالی۔ (سنن ابودائود، سنن ترمذی، مستدرک، ابونعیم)
حضرت برأ بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک جنازے میں حضور شفیع المذنبین، رحمۃ اللعالمینﷺ کی معیت میں تھے، جب ہم قبر کے قریب پہنچے تو آپ قبر کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ہیں آپکے روبرو ہوا تو میں نے دیکھا کہ آپکی چشم ہائے مبارکہ سے آنسو بہہ رہے ہیں یہاں تک کہ آپ کے سامنے کی مٹی آنسوئوں سے تر ہو گئی، اور آپ نے ارشاد فرمایا: میرے بھائیوں ایسے ہی روز کیلئے تیاری کرو۔ (الجامع الکبیر: سیوطی، بیہقی)
حضرت شدّاد بن اویس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، دانا اور عقل مند وہ ہے جس نے اپنی ذات سے انصاف کیا، اپنا محاسبہ کیا، اور موت کے بعد آنیوالی دنیا کیلئے زادِ عمل تیار کر لیا اور عاجز اور کمزور وہ ہے جس نے اپنے نفس کی پیروی کی، اور اللہ تعالیٰ سے (دنیا) کی تمنائیں اور آرزوئیں ہی کرتا رہا۔ (السنن الکبریٰ، بیہقی، الجامع الصغیر)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآبؐ کا ارشاد گرامی ہے جس نے اپنی دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کا نقصان کیا اور جس نے اپنی آخرت سے محبت کی اس نے اپنی دنیا کا نقصان کیا پس تم فنا ہونیوالی کو باقی رہنے والی پر ترجیح نہ دو۔ (مسند اما م احمد بن حنبل، الجامع الصغیر)

(روزنامہ نوائے وقت)  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں