محمد صادق جرال
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے خطبہ الٰہ آباد میں مسلمانوں کیلئے اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کا عکس فراہم کیا جو مسلمانوں کیلئے قومی اور ملی تشخص کا ضامن ہو۔ قائد اعظم نے علامہ اقبال کے اسی فکری تصور کو اجاگر کیا اور اپنی منزل بنایا اور برصغیر کے مسلمانوں کو چالباز ہندوﺅں اور انگریزوں کو شکست دےکر علیحدہ مملکت حاصل کر کے کارنامہ انجام دیا اور یہ حقیقت ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کو علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم کی مخلص قیادت میسر نہ ہوتی تو ان کیلئے الگ اسلامی ریاست کی نہ کبھی سوچ پیدا ہوتی نہ اس کا حصول ممکن ہوتا۔ شروع میں تو قائد اعظم انگریزوں اور ہندوﺅں کے شکنجے میں جکڑی قوم کی حالت زار دیکھ کر مایوس ہو کر لندن چلے گئے تھے۔ علامہ اقبال نے ہی آپ کو خط لکھ کر واپس آنے اور مسلمانوں کی قیادت کرنے کیلئے قائل کیا۔ قائد اعظم نے واپسی پر علامہ اقبال کے تصور کو انکی گائیڈ لائن سے انگریزوں اور متعصب ہندوﺅں سے نجات حاصل کرنے کا آغاز 23 مارچ 1940ءکو منظور ہونیوالی قرار داد کو 7 سال کے مختصر عرصہ میں اپنی پرامن جدوجہد کے ذریعہ 14 اگست 1947ءکو مملکت خداداد پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ بانیان پاکستان حضرت علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی بے لوث جدوجہد کے نتیجے میں اسلامیان برصغیر کیلئے الگ وطن کا خواب حقیقت بنا دیا مگر بد قسمتی انکی جانشینی کے دعویدار مسلم لیگی قائدین سے نہ سنبھالا جا سکا نہ قوم کو واضع منزل دے سکے جن حکمرانوں کو اس قوم اور ملک کی ترقی کی ضمانت بننا چاہیے تھا ان کی نالائقیوں کی وجہ سے نہ ملک کی حالت بہتر ہوئی نہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کوئی نظریاتی کام ہو سکا نہ وہ مقاصد پورے ہوئے جن کی تکمیل کیلئے مسلمانوں کے الگ خطے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی جبکہ مسلم لیگ کی صفوں میں مفاد پرست لوگ شامل ہو گئے جنہوں نے ہمیشہ اس کو استعمال کیا جن لوگوں کی غلطیوں سے ملک و لخت ہو اور باقی ماندہ ملک اور عوام بھی کس عذاب میں مبتلا ہیں۔ کشمیر ی مسلمان بھی تحریک پاکستان کے دوران شانہ بشانہ رہے اور اس کیلئے ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں دیں ہیں۔ اپنے ہر عمل سے ثابت کیا ہے کہ انکے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ قیام پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کشمیری طلبہ بھی پیش پیش رہے طلباءکی بدولت اس تحریک کو کشمیر میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ کشمیر میں طلباءکی تنظیم کشمیر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن جو تحریک پاکستان میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کر رہی تھی۔ کشمیر کے ذہین کشمیری طالب علم جو 1942ءمیں کشمیر مسلم سٹوڈنٹس کے جنرل سیکرٹری تھے۔ انکی خدمات کے اعتراف میں قائد اعظم نے سبز ہلالی پرچم بطور اعزاز عطا کیا ہے یہ اعزاز کشمیری طلباءکی لازوال محبت اور انتھک محنت اور قربانیوں کا اعتراف تھا۔ کشمیر کے فرزند جس کا نام H.K. خورشید تھا کہ ذہانت اور جذبہ حب الوطنی سے متاثر ہو کر انہیں اپنا پرائیویٹ سیکرٹری بنا لیا۔ H.K. خورشید کا قائد اعظم کا پرائیویٹ سیکرٹری بننا کشمیریوں کیلئے بڑے اعزاز کی بات تھی اور کشمیریوں کی پاکستان سے کمٹمنٹ کا اعتراف تھا۔ کشمیریوں کی پاکستان سے عقیدت کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ جب قیام پاکستان سے پہلے 19جولائی 1947ءکو آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے غازی ملت سردار محمد ابراہیم کے گھر سرینگر میں پاکستان سے الحاق کی پاس ہونے والی متفقہ قرار داد ہے۔ کشمیریوں نے پاکستان سے معرض وجود آنے سے پہلے اپنا مقدر پاکستان سے وابستہ کر دیا۔ یہ بے انتہاءمحب کا اظہار تھا۔ جب پاکستان بن گیا ریاست جموں و کشمیر میں بھر پور خوشیاں منائی گئیں جگہ جگہ چراغاں کیا گیا شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے۔ سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔ جہاں تک قربانیوں کا تعلق ہے اس سلسلے میں بھی کشمیری مسلمان اپنے پاکستانی بھائیوں سے پیچھے نہیں رہے جن علاقوں میں ہندوﺅں کی اکثریت تھی جہاں مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا اور انہیں گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا جموں اور اسکے گردونواح کے مختلف علاقے جن میں راجوری، ریاستی، ادھم پور، کھٹوعہ، اکھنور، یہ وہ بدقسمت علاقے تھے جہاں مسلمانوں کا قتل عام کانگریسی رہنماﺅں کی سرپرستی میں ہوا اس میں ڈوگرہ سپاہیوں، راشٹر یہ سیلوک سنگھ اور دیگر ہندوﺅں تنظیموں نے مسلمانوں کو بھون کر رکھ دیا ان علاقوں میں چار لاکھ مسلمانوں کو بلا وجہ قتل کر دیا گیا۔ یہ سب لوگ پاکستان کی محبت میں شہید ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کو جدوجہد قیام پاکستان کی جدوجہد تھی اور کشمیر کے مسلمانوں کی جدوجہد تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے۔ جو آج بھی جاری ہے۔ یوم آزادی پاکستان کے مہینے میں سانحہ کوئٹہ پاکستانی سا لمیت پر دشمنوں کا ایک بزدلانہ حملہ ہے۔ ہمارا دشمن ہمارا ہمسایہ بھارت ہے جس کو پاکستان کی سلامتی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے درست کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران بلوچستان میں بحالی امن کے سلسلہ میں سکیورٹی اداروں کی کوششوں سے بہتری دیکھی گئی ہے اور یہ افسوس ناک واقعہ قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔ پاکستان کے دشمن اقتصادی راہداری کےخلاف ہیں۔ اس صورتحال میں تحریک پاکستان کا جذبہ بیدار کر کے پاکستان دشمنوں سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ ہم سب کی بقاءپاکستان زندہ باد میں ہے۔ یہی شہداءپاکستان اور کشمیر کا سب کیلئے پیغام تھا۔
(روزنامہ
نوائے وقت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں