جمعرات، 18 اگست، 2016

وال پیپر: یوٹیلٹی سٹورز اور اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن، بے ضابطگیاں… گڈ گورننس؟


سینٹ قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں 707 ملین روپے کی کرپشن کی گئی۔
یوٹیلٹی سٹورز پر غیر معیاری اشیاء کی فروخت کی خبریں میڈیا میں آتی رہتی ہیں، بے ضابطگیاں بھی ہوتی ہیں مگر 707 ملین کی کرپشن حیران کن اور اس کو متعلقہ اداروں کی طرف سے نظر انداز کرنا فرائض سے مجرمانہ غفلت اور شریک جرم ہونے کے مترادف ہے۔ یہ گورننس پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ حکمران شفافیت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے۔ ادھر قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بھی ایسا ہی سیاپا نظر آیا۔ ایوی ایشن ڈویژن کے سیکرٹری عرفان الٰہی نے بتایا کہ اسلام آباد ائرپورٹ کے منصوبہ کی لاگت 36 ارب سے بڑھ کر 87 ارب روپے ہو گئی ہے منصوبہ ہنوز زیر تکمیل ہے۔ پنجاب میں میٹرو اور انڈر پاسز جیسے منصوبے مہینوں میں مکمل ہو جاتے ہیں۔ اسلام آباد میں ائرپورٹ بن رہا ہے۔ پانامہ نہر نہیں جس کی تکمیل میں اتنی تاخیر ہو۔ اس منصوبے میں بھی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔ کمیٹی رکن جنید انوار نے نشاندہی کی کہ سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو نوازا جا رہا ہے ائرپورٹ کیلئے بننے والے ڈیم سے غیر متعلقہ لوگوں کو پانی دیا جا رہا ہے اس پر خورشید شاہ نے کہا میں سید ہوں کسی کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ فرائض کی بجا آوری میں مذہب کو بے جا طور پر لے آنا مناسب نہیں۔ پانی چوری کرانے والوں کا محاسبہ کیا جائے اور جو غیر قانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں ان کیلئے متبادل بندوبست کیا جائے۔ گڈ گورننس کیلئے اولین کردار حکومت کا ہے۔ عدلیہ کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں حکم امتناعی پر ادویات کی قیمتوں میں 700 فیصد اضافہ کر چکی ہیں۔ کیا یہ ادویات کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے داعی حکمرانوں کیلئے لمحۂ فکریہ نہیں؟
(روزنامہ نوائے وقت)  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں