پیر، 22 اگست، 2016

راہ ہدایت: نماز کی تاکید

رضا الدین صدیقی


اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور نماز قائم رکھو اور تم مشرکوں میں سے نہ ہو جائو‘‘۔ (الروم: ۳۱) ’’(جنتی مجرموں سے سوال کرینگے) تم کو کس چیز نے دوزخ میں داخل کر دیا؟ وہ کہیں گے: تم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔ (المدثر: ۴۳۔۴۲) حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: کسی شخص اور اسکے کفر اور شرک کے درمیان (فرق) نماز کو ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم) یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اور مشرکوں کا کام ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائیگا وہ نماز ہے، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائیگی اور اگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائیگا دیکھو کیا اسکی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اسکے فرض کی کمی کو پورا کر دیا جائے، پھر باقی اعمال کا اسیطرح حساب لیا جائیگا۔ (سنن نسائی) حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں۔ (مسند احمد بن حنبل) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی رحمتﷺ نے فرمایا: سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور دس سال کی عمر میں انکو سرزنش کر کے ان سے نماز پڑھوائو، اور انکے بستر الگ الگ کر دو۔ (سنن ابودائود) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جس مرض میں رسول اکرمﷺ کا وصال ہوا اس میں آپ بار بار فرماتے تھے: نماز اور غلام۔ (سنن ابن ماجہ) ابو عثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کیساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوں نے ایک خشک شاخ پکڑ کر اسکو ہلایا حتیٰ کہ اسکے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کروگے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہﷺ نے اسیطرح کیا تھا، میں آپ کیساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کروگے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اسکے گناہ اسطرح جھڑ جاتے ہیں جسطرح اس درخت کے پتے گر رہے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اور دن کے دونوں کناروں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز کو قائم رکھو، بیشک نیکیاں، برائیوں کو مٹا دیتی ہیں، یہ ان لوگوں کیلئے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنیوالے ہیں‘‘۔ (ھود: ۱۱۴) (مسند احمد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں