پیر، 22 اگست، 2016

وال پیپر: سندھ حکومت کا دینی مساجد مدارس کی دوبارہ، رجسٹریشن کافیصلہ


سندھ کابینہ نے مساجد مدارس کی نئے سرے سے رجسٹریشن سے متعلق بل کے مسودے کی منظوری دی ہے جس کے تحت دینی مساجد مدارس کی رجسٹریشن اور ان کی فنڈنگ کا نیا نظام وضح کیا جائے گا۔ نئے قانون کے تحت سوسائٹیز ایکٹ 1860ء کے تحت رجسٹرڈ مدارس کی رجسٹریشن کالعدم قرار پائے گی۔ نئی رجسٹریشن محکمہ داخلہ سندھ اور صوبائی وزارت مذہبی امور کرے گی۔ نئے دینی مساجد مدارس کے قیام کیلئے مجاز کنٹرولنگ اتھارٹی سے این او سی حاصل کرنا لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں مساجد کے آئمہ اور منتظمین کی رجسٹریشن کے ساتھ نماز جمعہ کیلئے ایک ہی خطبے کا قانون بنانے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد این جی اوز اور دیگر سماجی تنظیموں کی نگرانی ہوگی اور ان کے اکائونٹس کا آڈٹ ہوگا۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے بقول نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد نہ ہونا وفاقی حکومت کی نا اہلی اور ناکامی ہے۔ سندھ میں اس پر ہر صورت عمل ہوگا۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن اس سمت پہلا قدم ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کا عزم خوش آئند ہے تاہم الزاماتی سیاست سے گریز کرنا چاہئے۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن بجا طور پر اہم، ضروری اور وقت کا تقاضا ہے۔ اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے مکمل غیر جانبداری اور شفافیت کا اہتمام کرنا ضروری ہے حکومت مدارس انتظامیہ کے تحفظات دور کر کے ان کی بھر پور مدد کرئے اور مدارس کو بھی وسیع تر ملکی مفاد میں خوشدلی سے تعاون کرنا چاہئے
(روزنامہ نوائے وقت)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں