اتوار، 21 اگست، 2016

زندہ تحریریں : محبت


جب محبت تمہیں اشارا کرے تو اُس کی اقتدا کرو۔
اگرچہ اُس کی راہیں کٹھن ہیں اور دشوار ہیں۔
اور جب وہ تمہیں اپنے پروں میں بھینچنا چاہے، تو بھی اُس کی اُس آرزو کوتسلیم کرو!
خواہ اُس کے پروں میں پنہاں خنجر تمہاری روح کو زخما ہی کیوں نہ دے۔
اور جب وہ تم سے کلام کرے تو اُس پر ایمان لے آؤ۔
خواہ اُس کی آواز تمہارے خوابوں کے پیرہن کو تار تار ہی کیوں نہ کر دے، جس طرح بادِ شمال باغوں کے حسن کو پا مال کر دیتی ہے
ہاں ! محبت تمہیں تاج و تخت بھی عطا کرتی ہے، وہ تمہیں مصلوب بھی کر دیتی ہے۔
وہ تمہاری پرورش بھی کرتی ہے اور تمہاری تہذیب بھی۔
جس طرح وہ تمہیں بلندیوں سے سرفراز کرتی ہے اور تمہاری نازک ترین دھوپ میں لہلہاتی شاخوں کوبوسے دیتی ہے۔
اسی طرح وہ مٹی کی گہرائیوں سے پیوست تمہاری جڑوں کو ہلا کے رکھ دیتی ہے اور مٹی سے تمہارا رشتہ توڑ دیتی ہے۔
وہ اپنے لیے تمہیں غلّے کے گٹھوں کی طرح سمیٹتی ہے۔
پھر وہ تمہیں پھٹکتی ہے تاکہ تم اپنے پوست سے باہر نکلو۔
پھر وہ تم سے تمہاری بھوسی الگ کرنے کی خاطر تمہیں چھانتی بھی ہے۔
پھر وہ تمہیں پیستی ہے تاکہ تمہارا میدہ حاصل کرے۔
پھر وہ تم میں نرمی اور لوچ پیدا کرنے کے لیے تمہیں گوندھتی ہے۔
پھر وہ تمہیں اپنی مقدس آگ میں پکاتی بھی ہے تاکہ تم خدا کی مقدس تقریب کے لیے پاکیزہ روٹی بن جاو۔
محبت تمہارے ساتھ یہ سب کرتی ہے تاکہ تم اپنے اسرارِ پنہاں سے باخبر ہو سکو۔
قلبِ زیست کا حصہ بن سکو، وجودِ حیات کے لیے ایک عمدہ خِلعت۔
اگر تم اپنے خوف کے باعث صرف محبت سے سکون اور مسرت کے آرزو مند ہو، تو تمہارے لیے یہی بہتر ہو گا کہ تم اپنی عریانیوں کو ملبوس کر کے محبت کے کھلیانوں سے باہر نکل جاؤ تاریک، بے موسم اور بے تغیر دنیاؤں کی طرف۔
جہاں تم ہنسو گے مگر اپنے سب قہقہے نہیں۔
اور روؤ گے مگر اپنے سب آنسو نہیں۔
محبت تمہیں کچھ بھی عطا نہیں کرتی مگر خود اپنا آپ ہی تمہیں بخش دیتی ہے اور محبت کسی سے کچھ نہیں چاہتی مگر وہ خود اپنی تکمیل کی خواہاں ضرور ہوتی ہے۔
محبت کسی پر قابض ہوتی ہے اور نہ کوئی اُس پہ قابض ہو سکتا ہے۔
محبت کے لیے یہی سب کچھ ہے کہ وہ محبت ہے۔
جب تم محبت کرو تو مت کہو کہ محبوبِ ازل میرے دل میں مقیم ہے۔
بلکہ کہو کہ میں اُس کے دل میں رہتا ہوں۔
مت سوچو کہ تم محبت کی جولاں گاہوں کا تعین کر سکتے ہو۔
ہاں ! اگر وہ تمہیں اس اہل پائے تو وہ تمہاری جولاں گاہ کا تعین ضرور کر دیتی ہے۔
محبت کوئی تقاضا نہیں کرتی۔۔۔۔مگر اپنی تکمیل کا۔
اگر تم محبت کرتے ہو اور چاہتے ہو کہ تمہاری آرزوئیں بھی ہوں تو پھر اس کی آرزوؤں کو ہی اپنی آرزو بنا لو۔
پگھل جاؤ اور وہ چشمہ آبِ رواں بن جاؤ جو رات کی خاموشیوں میں شیریں نغمے گنگناتا ہے۔
محبت کے درد کو اور اس کے کرب کو، اس کی شفقت اور اس کا احسان سمجھو۔
اور اپنے شعورِ بیدار کے ساتھ محبت کے زخم خوردہ بنو۔
اور مسرور و شاداں اپنا لہو بہنے دو۔
قلبِ مسرور کے ساتھ جب تم طلوعِ سحر کے ساتھ اٹھّو تو ایک اور محبت بھرے دن کے لیے شکرگزار ہو جاو۔نصف النہار کے وقت، جب کہ تم استراحت فرماؤ تو محبت کی عنایات کا تصور کرو۔
شام کے دھندلکوں میں جب گھر لوٹو تو محبت کے لیے ممنونیت اور تشکر کے ساتھ۔
اور پھر جب تم رات کو سونے لگو تو تمہارے دل میں محبوب کے لیے دعا ہو اور تمہارے ہونٹوں پہ اس کے لیے نغمہ تحسین ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں