جمعہ، 19 اگست، 2016

عجیب اور دلچسپ : خون سرخ یا نیلا کیوں ہوتا ہے؟


خون سرخ یا نیلا کیوں ہوتا ہے اور کیا خون سے رنگ بھی تیار کیا جا سکتا ہے؟ جانیے خون سے متعلق وہ حقائق، جو انتہائی حیران کن ہیں۔ مردوں میں خون خواتین کی نسبت زیادہ؛ہمارے جسم کے کل وزن کا تقریباً سات سے آٹھ فیصد حصہ ہمارے خون پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک ستر کلوگرام وزنی مرد کے جسم میں تقریباً پانچ لیٹر خون ہوتا ہے لیکن اسی وزن کی ایک خاتون کے جسم میں تقریباً نصف لیٹر خون کم ہوتا ہے۔ جسم میں خون کی مقدار کا انحصار جسم کی لمبائی پر ہوتا ہے۔ اتنی جلدی خون کی کمی کیسے پوری ہوتی ہے؟جب خون عطیہ کیا جاتا ہے تو ڈاکٹر خون عطیہ کرنے والے شخص کے جسم سے تقریباً نصف لیٹر خون نکالتے ہیں۔ یہ جسم میں موجود خون کا دس فیصد بنتا ہے۔ جسم فوری طور پر خون کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کام شروع کر دیتا ہے۔ سفید خون کے خلیوں، خون میں مائع اور پلیٹس کی کمی چند دن میں ہی پوری ہو جاتی ہے لیکن سرخ خون کے خلیات کی کمی تقریباً دو ماہ بعد پوری ہوتی ہے۔ اکثر دو لیٹر خون کی کمی کا نتیجہ موت:اگر کسی چوٹ کے نتیجے میں زیادہ خون بہتا ہے تو جسم فوری طور پر اس کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ دو لیٹر یا چالیس فیصد خون کی کمی کے بعد دل خون کی گردش کے نظام کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ جسم کے دیگر حصے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور انسان کوما میں چلا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں صرف انتقالِ خون ہی کام دے سکتا ہے۔ خون سرخ یا نیلا کیوں ہوتا ہے؟تمام فقاری جانور، پرندے، مچھلیاں اور رینگنے والے جانوروں کے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے کیوں کہ ان کے خون میں ہیموگلوبن ہوتا ہے۔ خون میں آئرن کے حامل پروٹین آکسیجن سے ملتے ہیں اور خون کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔اسی طرح کیڑے مکوڑوں، مکڑیوں، سیپیوں اور آکٹوپس کا خون نیلا ہوتا ہے کیوں کے ان کے خون میں آئرن پر مشتمل ہیموگلوبن نہیں ہوتا۔ اگر ان میں سے بعض کے خون میں آکسیجن شامل نہیں ہوتی تو خون بغیر کسی رنگ کے ہوتا ہے۔ خون میں دھاتی بْو کیوں ہوتی ہے؟سویڈن اور جرمنی کے سائنسدانوں نے خون میں ایک ایسے نئے عنصر کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے، جس کی وجہ سے خون میں ایک خاص قسم کی بْو پیدا ہوتی ہے۔ اس عنصر کو Decenal -2 - (E) Epoxy - 4, 5 - trans کا نام دیا گیا ہے۔خون میں زہریلے مادے کیسے پیدا ہوتے ہیں؟اگر خون میں زہریلے مادے پیدا ہونے شروع ہو جائیں تو جسم گلنا سڑنا شروع ہو جاتا ہے اور اس میں پیپ پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ کوئی بھی انفیکشن، بیکٹیریا، دانت میں پیپ یا پھیپھڑوں کی سوزش ہوسکتی ہے۔ زہریلے مادے خون میں پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں اور موت کا سبب بن سکتے ہیں۔ صرف ڈریکولا ہی خون نہیں پیتا:خون پینے والی چمگادڑوں کے بارے میں تو سبھی نے سن رکھا ہوگا۔ یہ جنوبی اور وسطی امریکا میں پائی جاتی ہیں۔ یہ مویشیوں اور گھوڑوں کی گردنوں اور پیروں سے چمٹ جاتی ہیں اور خون چوستی ہیں لیکن لمبی چونچ والا سہرہ نامی پرندہ بھی خون چوستا ہے۔ بیل کے خون سے رنگ:پرانے زمانے میں کسان گھروں کو رنگ کرنے کے لیے بیل کا خون استعمال کیا کرتے تھے۔ وہ چونے اور چند دوسرے اجزاء اور تیل وغیرہ کو خون کے ساتھ مکس کر دیا کرتے تھے اور دیوار کے لیے رنگ تیار ہو جاتا تھا۔ یہ رنگ لکڑی کے فرش کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں