ہفتہ، 20 اگست، 2016

طنز و مزاح : سفر نامۂ واش روم


         عامر راہداری


آخرِ کار کافی دیر سوچنے کے بعد ہم نے فیصلہ کر ہی لیا کہ ہمیں واش روم کی سیر کو نکل ہی جانا چاہیئے آخر سب ہی جاتے ہیں ہم کیوں نہ جائیں۔ تو دوستو ہمارا پروگرام فائنل ہو گیا کہ ہم واقعی واش روم جا رہے ہیں ہم بستر پر فیس بک استعمال کرتے کرتے تھک چکے تھے سو ایک عجیب سی خوشی بھی ہو رہی تھی۔ فیصلہ ہوتے ہی تیاریوں میں لگ گئے۔ تھوڑا سا واش روم کا تعارف کروائے دیتے ہیں تاکہ آپ بھی سفر سے لطف اندوز ہو سکیں۔ واش روم در اصل ایک ایسی جگہ ہے جہاں بعض لوگ سوچنے جاتے ہیں  اور بعض لوگ نہ سوچنے۔ واش روم دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک وہ جن پر بیٹھا جاتا ہے  اور ایک وہ جن پر لیٹنے کے سٹائل میں بیٹھا جاتا ہے۔ موخرالذکر واش روم سیر کے لیے زیادہ آرام دہ تصور کیے جاتے ہیں۔ واش روم تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتا ہے بلکہ اکثر گھروں میں تو گھر کے ہر فرد کے لیے علیحدہ علیحدہ ’’سیر پوائنٹ‘‘ بنوائے جاتے ہیں۔ دیہاتوں میں واش روم کی بجائے ’’جنگل پانی‘‘ ہوتے ہیں حالانکہ یہ تاریخ کی بہت بڑی بدیانتی ہے کہ ’’جنگل پانی‘‘ میں نہ تو جنگل ہوتا ہے نہ پانی، لیکن پھر بھی اسے جنگل پانی کہا جاتا ہے۔
واش روم کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو یہ کسی ایسے ملک کی ایجاد لگتا ہے جہاں ٹیلے وغیرہ نہیں ہوتے ہوں گے۔ پھر جیسے جیسے دنیا  اور خوراک ترقی کرتے گئے سہل پسندی  اور اسہال پسندی بھی اسی طرح ساتھ ساتھ ترقی کی منازل طے کرتے گئے  اور واش روم گھر کے کونے سے کمرے کی کمر میں بنائے جانے لگے یعنی سیپرٹ سے اٹیچ ہوتے گئے بعید نہیں کہ آنے والے وقتوں میں بستر بھی واش روم میں لگایا جائے۔
واش روم میں ویسے تو کئی چیزیں سکون پہچانے والی ہوتی ہیں لیکن سب سے مزیدار چیز واش روم کا آئینہ ہوتا ہے۔ اس آئینے کی خاص بات یہ ہوتی ہے اس میں بندہ خود کو ننگا بھی دیکھ سکتا ہے، قومی سیاست کے ٹائلٹ میں تو ایسی سہولت میسر نہیں۔ اس کے علاوہ واش روم میں لوٹا بھی ہوتا ہے لیکن اس لوٹے کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ ہمیشہ ایک ہی پارٹی کے ساتھ رہتا ہے۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں سیاستدانوں کو لوٹا کہنا لوٹے کی توہین ہے کیونکہ لوٹے جیسی وفادار چیز میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ لوٹے کے علاوہ ٹشو، صابن، (ہاتھ دھونے کے لیے ) برش، تیزاب،  اور اسی طرح کی کئی اہم چیزیں واش روم میں موجود ہوتی ہیں۔
تو دوستو آخر ہم نے اپنی سوچ کو عملی جامہ پہنایا  اور سیر کی سب سے اہم چیز یعنی موبائل ساتھ لیا  اور بیڈ کی ایک سائڈ سے اترنے لگے، اگر آپ نے بھی واش روم کی سیر کی ہو تو آپ کو علم ہو گا کہ موبائل وہ واحد چیز ہے جسے واش روم میں ساتھ لے جایا جائے تو سفر بہت اچھا  اور طویل گزرتا ہے۔ ویسے بھی تاریخ گواہ ہے کہ جو شخص بھی موبائل واش روم میں لے کر گیا ہے بیس منٹ تک واپس نہیں لوٹا، اس کے علاوہ تاریخ اس بات کی بھی گواہی دے گی کہ جب آپ واش روم کی سیر کی انتہا پر ہوتے ہیں یعنی حاجات ضروریہ کی پیک( Peak ) پر ہوتے ہیں اس وقت موبائل ضرور بج اٹھتا ہے۔
خیر ہم نے بھی موبائل اٹھایا  اور رخت سفر باندھ لیا۔ پہلا قدم اٹھایا پھر دوسرا قدم اٹھایا اسی طرح کوئی دس بارہ قدم اٹھانے کے بعد ہم واش روم کے دروازے پر پہنچ گئے۔ راستے کے یہ دس بارہ قدم ہم سفر کو انجوائے کرتے رہے، کئی جگہوں پر موبائل سے نظر اٹھا کر کمرے کے دوسرے نظاروں پر بھی نظر پڑی لیکن چونکہ یہ سفر ہم کئی بار کر چکے تھے سو نظارے ہماری توجہ حاصل نہ کر پائے۔ خیر کیا خوبصورت دروازہ تھا، خالص کیکر کی لکڑی کا خوبصورت دروازہ جسے اندر کی طرف کھولا جاتا ہے۔ واش روم کا دروازہ عموماً سنگل ہی ہوتا ہے کیونکہ اس میں ایک وقت میں ایک ہی بندہ جا سکتا ہے لیکن بعض گھروں میں دو بندے اکٹھے بھی جاتے ہیں لیکن تین ہو کر نکلتے ہیں۔ تیسرا بندہ تقریباً نو ماہ اندر رہتا ہے (واش روم کے اندر نہیں )۔ خیر ہم سنگل تھے سو ہمیں سنگل ہی اندر جانا تھا۔ پہلا قدم اندر رکھا تو آب و ہوا کی تبدیلی کا احساس ہوا۔ واش روم کا موسم، درجہ حرارت  اور آب و ہوا عام کمروں سے مختلف ہوتی ہے بلکہ واش روم میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ بندا اندھا بھی ہو تو اسے پتا چل جاتا ہے کہ وہ واش روم پہنچ چکا ہے۔
ہم واش روم کے اندر سامنے رکھی کرسی نما بلا کو دیکھتے ہی جمپ مار کر اس پر سوار ہو گئے  اور موبائل کھول کر سفر انجوائے کرنے لگے کوئی بیس منٹ کی سیر کے بعد ہمارا سفر اختتام کو پہنچا ( کرسی پر بیٹھنے سے لے کر اٹھنے تک کے درمیان کچھ  اور واقعات بھی پیش آئے جن کا ذکر کرنا یہاں مناسب نہیں ) سیر کے دوران ہمارا سارا دھیان موبائل کی طرف رہا۔ پھر ہم نے ٹشو، فلش، لوٹے  اور صابن( ہاتھ دھونے کے لیے ) کے لوازمات پوری ایمانداری کے ساتھ نبھائے  اور سفر کے اختتام پر ایک نظر آئینے پر ڈالی  اور باہر کی طرف قدم بڑھا دیئے۔
(ارمغانِ-تبسّم،)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں