جمعہ، 19 اگست، 2016

راہ ہدایت: صاف ستھرا اورمعیاری صدقہ


اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں : ’’اور عبادت کرو اللہ تعالیٰ ، اورکسی کو اس کے ساتھ شریک نہ بنائو اوروالدین کے ساتھ اچھا برتائو کرو، اوررشتہ داروں اوریتیموں اورمسکینوں ،اور پڑوسی جو رشتہ دار ہے اورپڑوسی جو رشتہ دار نہیں اورہم مجلس اورمسافر اورجو (کنیز وغلام )تمہارے قبضہ میں ہیں (ان سب سے حسن سلوک کرو)بے شک اللہ تعالیٰ پسند نہیںکرتا اسے جو مغرور ہو ،فخر کرنے والا ہو‘‘۔(النساء 4:32)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ، اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اوراس کیس اتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائو ، نماز قائم کروفرض زکوٰۃ اداکرو، رمضان المبارک کے روزے رکھو اوربیت اللہ کا حج اداکرو، اورنیکی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنااور اپنے گھر والوں کو سلام کرنا، جس نے ان اعمال میں کمی کی تواس نے اسلام کے ایک حصے کو چھوڑ دیا ہے ،اوران سب کو ترک کردے تو یقینا اس نے اسلام کو پس پشت ڈال دیا۔ (الترغیب والترہیب ، الجامع الصغیر ، المستدرک )
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہمارے پاس تشریف فرماہوئے ، آپ کے دستِ مبارک میں عصاتھا ، (آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ)کسی شخص نے خراب کجھوروں کا ایک خوشہ (بطور صدقہ)مسجد میں لٹکا دیاتھا ، آپ نے اس خوشے کو اپنی لاٹھی سے ٹہوکادیا اورارشادفرمایا اگر اس صدقہ والا چاہتا تواس سے بہتر صدقہ بھی دے سکتا تھا پھر ارشادفرمایا ’’یہ صدقے والا قیامت کے دن خراب کجھور ہی کھائے گا‘‘(ابودائود، ابن ماجہ ، صحیح ابن حبان)
حضرت سید ہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا جب ایک عوت اپنے گھر کے کھانے میں سے صدقہ کرتی ہے جبکہ (نیتاً یا عادتاً)وہ فساد پھیلا نے والی نہ ہو اسے جو اس نے خرچ کیااس کا اجروثواب ملے گا۔ اس شوہر کو کمائی کا اجر ملے گا،اوراس مال کے خازن کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا ان میں سے کسی کے اجر میں بھی کمی نہیں ہوگی۔(بخاری ، مسلم، ابودائود ، ترمذی، احمد)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میںنے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشادفرماتے ہوئے سنا ، کوئی نماز طہارت (وضو)کے بغیر قبول نہیں ہوتی اور(اسی طرح)حرام مال سے دیا گیا کوئی صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا۔(مسلم ، ترمذی، ابن ماجہ، سنن دارمی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں