منگل، 12 جولائی، 2016

دنیا لینے گئی تھی لیکن وہاں سے آخرت لی کر آئی ہوں

حضرت سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پر سخت فاقہ تھا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : اگر تم اپنے ابا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر کچھ لے آو تو اچھا ہے ، چناچہ حضرت فاطمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا موجود تھیں ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دروازہ کھٹکھٹایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ایمن سے فرمایا یہ کھٹکھٹاہت تو ”فاطمہ“ کی ہے اور تعجب کا اظہار فرمایا کہ آج اس وقت آئی ہے پہلے کبھی تو اس وقت نہ آیا کرتی تھی ۔ حضرت فاطمہ رضیاللہ عنہا اند آگئیں اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرشتوں کا کھانا لاالٰہ الا اللہ ، سبحان اللہ اور الحمد لِلہ کہنا ہے ۔ اور ہمارا کھانا کیا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر بھیجا ہے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کے کسی گھر میں تیس دن سے آگ نہیں جلی ۔ پھر فرمایا ہمارے پاس چند بکریاں آئی ہیں اگر تم چاہو تو پانچ بکریاں تمہیں دے دوں ، اور اگر چاہو تو وہ پانچ کلمات تمہیں سکھا دوں جو حضرت جبریل نے مجھے سکھائے ہیں ۔ ۔ ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا نہیں مجھے بکریاں نہیں چاہیے بلکہ مجھے تو وہی پانچ کلمات سکھادیں جو آپ کو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے سکھائے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ کہا کرو ۔
یاَاوّلَ الاَوَّلِینَ وَیاَ اٰخِرِینَ وَ یاَ ذَاالقُوَّۃِ المَتِینِ وَ یاَ رَاحِمَ المَسَکِینِ وَیاَ اَر حَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا واپس چلی آئیں ، حضرت علی نے پوچھا کیا ہوا ، تو حضرت فاطمہ نے فرمایا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دنیا لینے گئی تھی لیکن وہاں سے آخرت لی کر آئی ہوں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر تو یہ دن تمہارا سب سے بہترین دن ہے ۔
ماخوذ از : حیاۃ الصحابہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں