جمعہ، 15 جولائی، 2016

توریت سے بارہ کلمات

حضرت علی ابن ابی طالب فرماتے ہیں کہ میں نے توریت سے بارہ کلمات اخذ کیے ہیں جن پر روزانہ تین بار غور کرتا ہوں ۔۔۔
وہ کلمات درج ذیل ہیں ۔۔۔
١) حق تعالٰی فرماتا ہے کہ اے ابن آدم تجھ کو کسی حاکم اور دشمن حتیٰ کہ جن اور شیطان بھی جب تک میری حکومت باقی ہے ہرگز نہیں ڈرنا چاہئے۔۔
٢) اے آدم کے بیٹے ، تو کسی قوت اور طاقت اور کسی کے باعث روزی ہونے کے سبب مرعوب نہ ہو ۔۔ جب تک میرے خزانے میں تیرا رزق باقی ہے اور میں تیرا حافظ ہوں اور یاد رکھ میرا خزانہ غیر فانی اور میری طاقت باقی رہنے والی ہے ۔
٣) اے ابن آدم جب تو ہر طرف سے عاجز ہو جائے اور کسی سے کچھ بھی تجھ کو نہ ملے اور کوئی تیری فریاد سننے والا نہ ہو ایسی حالت میں اگر تو مجھے یاد کرے اور مجھ سے مانگے تو میں یقینن فریاد کو پہنچوں گا اور جو تو طلب کرے گا دوں گا کیونکہ میں سب کا حاجت روا اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہوں ۔۔۔۔
٤) اے اولاد آدم میں یہ تحقیق تجھ کو دوست رکھتا ہوں تجھے بھی چاہیئے کہ میرا ہو جا اور مجھے یاد رکھ ۔۔۔۔
٥) اے آدم کے بیٹے جب تک تو پل صراط سے پار نہ ہو جائے تو میری طرف سے بے فکر مت رہ ۔۔۔۔۔
٦) اے آدم کے بیٹے میں نے تجھے مٹی سے پیدا کیا اور نطفہ کو رحم مادر میں ڈال کر اس کو جما ہوا خون کر کے گوشت کا ایک لوتھڑا بنایا پھر رنگ و صورت اور شکل تجویز کر کے ہڈیوں کا ایک خول تیار کیا ۔۔ پھر اس کو انسانی لباس پہنا کر اس میں اپنی روح پھونکی، پھر مدت معینہ کے بعد تجھ کو عالم اسباب میں موجود کر دیا ، تیری اس ساخت اور ایجاد میں مجھے کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئی ۔۔۔۔ پس اب تو سمجھ لے کہ میری قدرت نے ایسے عجیب امور کو پایہ تکمیل تک پہنچایا کہ وہ تجھ کو دو روٹی نہ دے سکے گی ، پھر تو کس وجہ سے مجھ کو چھوڑ کر غیر سے طلب کرتا ہے ۔۔
٧) اے آدم کے بیٹے دنیا کی تمام چیزیں تیرے ہی واسطے پیدا کی ہیں اور تجھے خاص اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے مگر افسوس تو نے ان اشیاء پر جو تیرے لیے پیدا کی گئی تھیں اپنے آپکو قربان کر دیا اور مجھ کو بھول گیا ۔۔۔
٨) اے آدم کے بیٹے دنیا کے تمام انسان اور تمام چیزیں مجھے اپنے لیے چاہتی ہیں اور میں تجھ کو صرف تیرے لیے چاہتا ہوں اور تو مجھ سے بھاگتا ہے ۔۔
٩) اے آدم کے بیٹے تو اپنی اغراض نفسانی کی وجہ سے مجھ پر غصہ کرتا ہے مگر اپنے نفس پر میرے لیے کبھی غصہ نہیں ہوتا.
١٠) اے آدم کے بیٹے تیرے اوپر میرے حقوق ہیں اور میرے اوپر تیری روزی ساری مگر تو میرے حقوق کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ اس کی خلاف ورزی کرتا ہے لیکن میں پھر بھی تیرے کردار پر خیال نہ کرتے ہوئے برابر تجھے رزق پہنچاتا رہتا ہوں اور اس کی خلاف ورزی نہیں کرتا
١١) اے آدم کے بیٹے تو کل کی روزی بھی مجھ سے آج ہی طلب کرتا ہے اور میں تجھ سے اس روز کے فرائض کی بجا آوری نہیں چاہتا ۔
١٢) اے آدم کے بیٹے اگر تو اپنی اس چیز پر جو میں نے تیرے مقسوم میں مقدر کر دی ہے راضی ہوا تو بہت ہی راحت اور آسائش میں رہے گا اور اگر تو اس کے خلاف میری تقدیر سے جھگڑے اور اپنے مقسوم پہ راضی نہ ہوا تو یاد رکھ میں تجھ پر دنیا مسلط کر دوں گا اور وہ تجھے خراب و خستہ کرے گی اور تو کتوں کی طرح دروازوں پر مارا مارا بھرے گا ۔۔۔ مگر پھر بھی تجھ کو اسی قدر ملے گا جو مین نے تیرے لیے مقرر کر دیا ہے ۔
_________________________________
معالی الہمم صفحہ نمبر ۲۲ از حضرت جنید بغدادی رح

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں