ہفتہ، 16 جولائی، 2016

زندہ تحریریں : تین قسم کے گروہ





جب کسی بستی میں عام ضمیر مردہ ہونے لگتے ہیں۔ اللہ اور یوم آخرت سے لوگ غافل ہوجاتے ہیں اور برائیاں طوفان کی طرح پھیل جاتی ہیں تو بالعموم ایسی وبا زدہ بستی یا سماج کے لوگوں میں تین قسم کے گروہ بن جاتے ۔ ایک وہ جو خدا فراموش ہوتے ہیں جو کھلم کھلا خدا کے حدود توڑتے ہیں اور گناہوں میں لت پت ہوتے ہیں۔ دوسرے وہ ہوتے ہیں جو اپنی حد تک گناہ اور نافرمانی سے بچنے پر قانع ہوتے ہیں اور اُنھیں گناہ یا گناہ کرنے والوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، اور تیسرے خدا کے وہ مجاہد سپاہی ہوتے ہیں جو اس عزم کے ساتھ میدان میں اُترتے ہیں کہ جب تک ہمارے شانوں پر ہمارا سرموجود ہے ہم خدا کی زمین میں خدا کے باغیوں کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔ یہ خدا کے بھی وفادار ہوتے ہیں اور بندوں کے بھی خیر خواہ۔۔۔ ان تین گروہوں میں سے پہلے گروہ کا معاملہ بھی واضح ہے کہ یہ خدا کے غضب کو بھڑکانے والا ہے اور عذاب شدید کا مستحق ہے اور تیسرے گروہ کا معاملہ بھی بالکل روز روشن کی طرح صاف ہے کہ یہ وفادار گروہ یقیناً خدا کے انعامات کا مستحق ہے اور اس لائق ہے کہ نجات وکامرانی سے نوازا جائے۔ سوال دوسرے گروہ کا ہے کہ اس کا شمار کس میں ہوگا؟ بظاہر تو یہ ذہن بڑا سلامتی پسند، بے ضرر اور شر بیزار قسم کا معلوم ہوتا ہے اور اس کی معصومیت پر ترس کھانے کو جی چاہنے لگتا ہے۔ لیکن آپ اگر ذرا مومنانہ فراست اور دینی بصیرت کے ساتھ اس ذہن کو پڑھیں اور اس کردار کا جائزہ لیں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ یہ دینی غیرت وحمیت سے محرومی کا ذہن ہے، یہ دینی بے حسی، اخلاق بزدلی، اپنے رب سے بے وفائی، اور عبرتناک قسم کی جہالت اور حماقت کا ذہن ہے۔
                                                  (محمد یوسف اصلاحی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں