اتوار، 17 جولائی، 2016

" میرے آقا کی سخاوت ''


ایک مسلمان بی بی کے سامنے ایک یہودیہ نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی سخاوت کا بیان کِیا اور اس میں اس حد تک مُبالغہ کِیا کہ حضور نبی اکرم ﷺ پر ترجیح دے دی اور کہا کہ:

'' حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی سخاوت تو اس اِنتہا پر پہنچی ہوئی تھی کہ اپنی ضروریات کے عِلاوہ جو کچھ بھی ان کے پاس ہوتا سائل کو دے دینے سے دریغ نہ فرماتے۔ ''
یہ بات مسلمان بی بی کو ناگوار گُزری اور انہوں نے کہا کہ:
'' انبیاء علیہم السّلام سب صاحبِ فضل و کمال ہیں،حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے جُود و نوال ( سخاوت و احسان ) میں کچھ شُبہ نہیں۔لیکن سیّدِ عالم ﷺ کا مرتبہ سب سے اعلیٰ ہے۔اور یہ کہہ کر انہوں نے چاہا کہ یہودیہ کو حضرت محمّد ﷺ کے جُود و کرم کی آزمائش کرا دی جائے۔ ''
چنانچہ انہوں نے اپنی چھوٹی بچی کو حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں بھیجا کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے قمیض مانگ لائے،اس وقت حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک ہی قمیض تھی جو زیبِ تن تھی وہی اُتار کر عطا فرما دی۔ ''


( تفسیرِ خزائنُ العِرفان،پارہ 10،بنی اِسرائیل،تحت الایه:29،صفحہ 531 )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں