ایلون مسک کے مستقبل کے لیے منصوبے حیرت ناک ہیں۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی پیداوار میں اضافے، نئے ماڈلز پیش کرنے اور 2020ء تک ہر طرف خود کار گاڑیوں کے راج کے وعدے تو صرف ٹیسلا کی طرف سے ہیں، لیکن مسک اپنی پرائیوٹ راکٹ کمپنی سپیس ایکس کے لیے بھی بڑے منصوبے رکھتے ہیں۔ 2025ء تک مسک نے کیا کیا کچھ کرنے کا عزم کیا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں: عظیم گیگا فیکٹری کی تکمیل ایلون مسک امریکا کی ریاست نیو اڈا میں ایک عظیم بیٹری فیکٹری بنا رہے ہیں، جو کمپنی کے مستقبل کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ بیٹریوں پر آنے والی لاگت کو کم کر نے میں مدد دے گی۔ گیگا فیکٹری ساڑھے 5 ملین مربع فٹ پر پھیلی ہوئی ہے۔ 2020ء تک مکمل آپریشنل ہو جانے کے بعد یہ بیٹری لاگت پر 30 فیصد تک کمی لائے گی۔ 2017ء تک ماڈل 3 کی پیداوار کا آغاز، ممکنہ طور پر ماڈل وائی بھی گیگا فیکٹری میں تیار بیٹریاں کمپنی کو عام مارکیٹ کے لیے اپنی پہلی گاڑی، ماڈل3 کی پیداوار شروع کرنے کے قابل بنا دیں گی۔ ماڈل 3 کی قیمت 35 ہزار ڈالرز یعنی صرف ساڑھے 36 لاکھ پاکستانی روپے ہو گی اور یہ ایک مرتبہ چارج ہونے کے بعد321 کلومیٹر تک چل سکے گی۔ ٹیسلا 2017ء کے اواخر تک ماڈل 3 کی پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور 2018ء کے اوائل میں اسے عوام کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ ماڈل 3کے بعد کمپنی ایک اور ماڈل جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ 2020ء تک دو نئے ماڈلز منظر عام پر آئیں گے۔ ٹیسلا گاڑیوں کی رینج میں اضافہ ٹیسلا کی گاڑیاں اس وقت بھی مارکیٹ میں سب سے زیادہ رینج رکھتی ہیں۔ یعنی ایک مرتبہ چارج ہونے کے بعد سب سے لمبا فاصلہ طے کرتی ہیں، لیکن2017ء تک مسک اس میں ڈرامائی اضافہ چاہتے ہیں۔ ماڈل ایس کی ریکارڈ رسائی 800 کلومیٹر تک گئی ہے اور اب وہ ایک سے دو سالوں کے اندر ایک ہزار کلومیٹر کا سنگ ِمیل حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مسک کے الفاظ میں 2017ء تک یہ ریکارڈ توڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2020ء تک ٹیسلا کی گاڑیاں فی چارج 1200 کلومیٹرز تک جانے کے قابل ہوں گی۔ 2018ء تک مکمل خود کارکاریں مسک کا ایک اور جرأت مندانہ دعویٰ یہ ہے کہ 2018ء تک ٹیسلا کی گاڑیاں مکمل خود کار ہوں گی اور اب تک جو پیشرفت ہوئی ہے ،اس سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ ادارے نے گذشتہ دنوں اپنا نیم خودمختار آٹو پائلٹ سسٹم متعارف کروایا تھا اور پھر مسک نے کہا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے والی ٹیم کے لیے آٹو پائلٹ اولین ترجیح ہے۔ویسے قواعد و ضوابط کا مسئلہ ہے۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ معاملہ صرف ٹیکنالوجی کی حد تک رہے اور عام استعمال کرنے کی آزادی نہ ملے۔ 2018ء تک سالانہ 5 لاکھ گاڑیوں کی پیداوار ٹیسلا نے 2015ء میں 50 ہزار سے زیادہ گاڑیاں بنائیں، لیکن مسک نے گذشتہ دنوں کہا کہ ان کاادارہ 2018ء تک 5 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ٹیسلا رواں سال 80 سے 90 ہزار گاڑیاں فراہم کرے گا، اس لیے یہ بہت بڑا ہدف لگتا ہے۔ صرف دو سال میں پیداوار کو پانچ گنا بڑھانا ایک چیلنج ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے لیے ٹیسلا کو مزید سرمائے کی ضرورت ہو گی۔ 2020ء تک 10 لاکھ گاڑیوں کی پیداوار اگر 2018ء تک نصف ملین ،یعنی پانچ لاکھ گاڑیاں آپ کو زیادہ لگ رہی ہیں، تو یاد رکھیں کہ 2020ء تک کے لیے ٹیسلا کا ہدف سال میں 10 لاکھ گاڑیاں تیار کرنا ہے۔ ادارہ ماڈل 3 کی لانچنگ کے بعد پہلے ہی ہفتے میں اس کے 3 لاکھ 25 ہزار آرڈر وصول کر چکا تھا اور اب اس کے 4 لاکھ آرڈرز یقینی ہیں۔ اس لیے کمپنی کو توقع ہے کہ اس کی پیداوار میں بہت اضافہ ہو گا۔ مسک کہتے ہیں کہ امید ہے کہ ایک روز ٹیسلا جنرل موٹرز، فوکس ویگن اور ٹویوٹا سے بڑی آٹو کمپنی بن جائے گا۔ 2018ء تک سپرچارجرز کی تعداد دُگنی ٹیسلا کی گاڑیوں کے سڑک پر آنے کے ساتھ ہی ایلون مسک سپر چارجنگ کے انفرا سٹرکچر کو بھی بڑھانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ مارچ میں ماڈل 3 کی رونمائی کے دوران مسک نے کہا کہ ادارہ اپنے سپرچارجنگ نیٹ ورک کو بڑھائے گا۔ سپر چارجرز دراصل بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے فلنگ سٹیشن ہیں، جو ٹیسلا کی گاڑیوں کو صرف 30 منٹ میں اتنا چارج کر سکتے ہیں کہ یہ 200 میل تک چل سکیں۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ 2018ء تک دنیا بھر میں سپر چارجرز 3600 سے 7000 تک پہنچ جائیں گے۔ ویسے اس وقت سپر چارجرز کی تعداد 4 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔ ٹیسلا کو انرجی کمپنی میں تبدیل کرنا ایلون مسک ٹیسلا کو صرف بجلی سے چلنے والی کاروں تک محدود نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ کمپنی وہ توانائی بھی پیدا کرے، جو گاڑیوں کو دی جاتی ہے۔ جون میںٹیسلا نے اعلان کیا تھا کہ وہ مسک کے قریبی عزیز لنڈن رائیو کی سولر کمپنی ’’سولر سٹی‘‘ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ابھی تک معاملہ تکمیل تک تو نہیں پہنچا، لیکن مسک واضح کر چکے ہیں کہ ٹیسلا کا طویل المیعاد وژن ایک مکمل ماحول دوست توانائی کمپنی بننا ہے۔ دوبارہ استعمال کے قابل راکٹ کو حقیقت بنانا سپیس ایکس کے لیے ایلون مسک کے عزائم بہت بلند ہیں۔ وہ دوبارہ استعمال کیے جانے کے قابل راکٹ کو حقیقت کا روپ دے کر خلائی تحقیق کو ڈرامائی طور پر تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ یہ سب اپنی پرائیوٹ کمپنی سپیس کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔ اگر راکٹوں کو دوبارہ استعمال کرنے کے قابل بنا دیا گیا، تو اس سے خلائی سفر میں زبردست کمی آ سکتی ہے۔ اب تک سپیس ایکس خلا میں بھیجے گئے چار راکٹوں کو کامیابی سے واپس زمین پر لا چکا ہے۔ کمپنی ستمبر میں خلا سے واپس آنے والے راکٹ کو دوبارہ خلا میں بھیجے گی۔ 2025ء تک انسانوں کو مریخ تک پہنچانا راکٹوں کو دوبارہ استعمال کے قابل اور محفوظ بنانا ایلون مسک کے اور بڑے منصوبوں کا ایک حصہ ہے۔ دیگر سیاروں تک کے سفر کو ممکن بنانا اور وہ صرف 9 سالوں میں ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ جون میں ہونے والی کوڈ کانفرنس میں مسک نے کہا کہ وہ 2024ء میں انسانوں کو مریخ پر بھیجنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تا کہ وہ 2025ء تک سرخ سیارے پر قدم رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مریخ کے لیے کارگو پروازوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ مریخ اور زمین کے مدار میں قربت ہر26 ماہ بعد آتی ہے، اس لیے ایک مرتبہ 2018ء میں اور پھر 2020ء میں ایسے مواقع آئیں گے اور اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق گیا تو ہم 2024ء میں مریخ کے سفر کے آغاز اور 2025ء میں وہاں پر انسانی قدم کی توقع رکھ سکتے ہیں۔ ٭…٭…٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں