
کچھ لوگ ایک شخص کو نبئ کریم ﷺ کی بارگاہ میں لائے اور اس کے خلاف گواہی دی کہ اس نے ان کی اونٹنی چرائی ہے ۔ آپ ﷺ نے اس کا فیصلہ فرمایا تو وہ شخص واپس چلاگیا اور یہ کہتا جا رہاتھا :
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ حَتٰی لَایَبْقَی مِنْ صَلَاتِکَ شَیْئ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ حَتٰی لَا یَبْقَی مِنْ بَرَکَاتِکَ شَیْیءٌ ،وَسَلِّمْ عَلٰی مُحَمَّدٍ حَتٰی لَا یَبْقَی مِنْ سَلَامِکَ شَیْئ
ترجمہ :'' اے اللہ عزوجل ! محمد ﷺ پراتنا درودبھیج کہ کوئی درودباقی نہ رہے، اے اللہ عزوجل ! محمد ﷺ پر اتنی برکتو ں کا نزول فرما کہ کوئی برکت باقی نہ رہے ، اے اللہ عزوجل ! محمد ﷺ پر اتنی سلامتی نازل فرما کہ کوئی سلامتی باقی نہ رہے ۔''
پس اونٹ بول پڑا اورعرض گذار ہوا : ''يا رسول اللہ ﷺ !وہ شخص مجھے چوری کرنے کے الزام سے بری ہے۔''
حضور نبئ پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: '' کون ہے جواس شخص کولے آئے ؟ '' حاضرين میں سے ستر(70) صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اسے لانے میں ایک دوسرے سے جلدی کی ،چنانچہ وہ اسے بارگاہِ رسالت علی صاحبھاالصلوٰۃ والسلام میں لے آئے۔
رحمتِ عالم،نورِمجسم ﷺ نے اس سے فرمایا : '' جب تم یہاں سے لوٹ رہے تھے تو کیا کہہ رہے تھے؟ '' تواس نے جوکچھ کہا تھا بتا دیا۔'' نبئ اکرم، نورِمجسَّم، شاہِ بنی آدم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''یہی وجہ ہے کہ میں نے فرشتوں کو دیکھا جو مدینہ منورہ کی گلیوں میں تیزی سے آرہے تھے ،قریب تھا کہ وہ میرے اور تمہارے درمیان حائل ہوجاتے پھر حضور نبی کریم ﷺ نے اس سے ارشاد فرمایا : '' تم ضرور پُل صراط پر میرے پاس آؤ گے اورتمہارا چہرہ چودھویں رات کے چاندسے زیادہ چمکدار ہو گا ۔ ''
''مُسْنَدُالْفِرْدَوْسِ''
امام دیلمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں