ماہرین نے جدید تحقیق کی روشنی میں امکان ظاہر کیا ہے کہ کروڑوں برس قبل دنیا میں راج کرنے والے ڈائنو سارز چنگھاڑتے نہیں بلکہ پرندوں کی طرح چہچہاتے تھے ۔ ماہرین نے ڈائنوسارز کی ممکنہ آواز سے متعلق مشترکہ تحقیق کی جسے بین الاقوامی تحقیقی جریدے ’’ایوولیوشن‘‘نے شائع کیا ہے ۔ تحقیق کے دوران ماہرین نے مختلف اقسام کے ڈائنوسارز کے فوسلز میں گلے کی ساخت کا تفصیلی تجزیہ کیا اور اس کا موازنہ پرندوں سے کیا۔تحقیق کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ڈائنوسارز میں گلے کی ساخت موجودہ دور میں پائے جانے والے پرندوں سے بہت ملتی جلتی تھی اور پرندوں کی کئی موجودہ اقسام کی طرح ڈائنوسار زبھی منہ کھولے بغیر خاص انداز سے چہچہایا کرتے تھے ۔ اس وقت جب کہ یہ بات تقریبا ثابت ہوچکی ہے کہ ڈائنوسارز کے پر بھی ہوا کرتے تھے ، یہ نئی تحقیق انہیں پرندوں کے اور بھی قریب کرتی ہے ۔اس سے قبل ڈائنوسارز پر کی گئی تحقیقات میں ان کے پھیپھڑوں کی جسامت کو مدنظر رکھا گیا تھا جس کی بنا پر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ بڑی جسامت والے ڈائنوسارز زیادہ بلند آواز میں چنگھاڑتے ہوں گے لیکن موجودہ تحقیق میں اس کے برعکس نتائج نکلے ہیں۔ دوسری جانب تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شہادتوں کی بڑی تعداد اسی سمت اشارہ کرتی ہے کہ کروڑوں سال پہلے ڈائنوسارز کی اکثریت خاص انداز سے چہچہایا کرتی تھی لیکن اس دریافت کو فی الحال اندازہ ہی سمجھا جائے ۔
(دنیا نیوز)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں