جمعرات، 21 جولائی، 2016

وال پیپر: اب سب کام پاک فوج کرے گی؟


ڈاکٹر محمد اجمل نیازی


ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل باجوہ چیف جسٹس سندھ جسٹس سجاد علی شاہ کے اغوا شدہ بیٹے بیرسٹر اویس شاہ کی بازیابی کے لئے کریڈٹ لے رہے تھے۔ مگر اُن سے پوچھا گیا تو وہ پریشان ہوگئے کہ دہشت گردوں کو سندھ سے شمالی وزیرستان تک کسی ناکے پر نہ روکا گیا۔ جنرل باجوہ نے سوال سن کر تھوڑی دیر کے لئے خاموشی اختیار کی۔ گویا وہ لاجواب ہوگئے ہوں مگر میڈیا بریفنگ میں مہارت ہتھیار ڈالنے کے لئے تو حاصل نہیں کی ہے۔
جنرل باجوہ مستند اور ماہر آدمی ہیں۔ جنرل راحیل شریف اُن پر بہت اعتماد کرتے ہیں۔ انہیں ترقی دی۔ میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل بنایا مگر اُن کی ذمہ داری میں تبدیلی نہیں کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پوسٹ تو بنیادی طور پر کرنل کی ہے۔ پہلی بار صدیق سالک کو بریگیڈئیر بناکے بھی یہاں رکھا گیا کہ جنرل ضیاالحق کی پسندیدگی ان کے لئے تھی۔
باجوہ صاحب میجر جنرل کے طور پر ڈی جی آئی ایس پی آر تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل بن کے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر ہی رہے۔ یہ کریڈٹ کی بات ہے اور یہ کریڈٹ صرف جنرل باجوہ کے حصے میں آیا ہے۔ انہیں کچھ لوگ پاک فوج کا پرویز رشید کہتے ہیں مگر وہ پرویز رشید سے ہزار گُنا بہترمدبر اور مختلف آدمی ہیں۔ پرویزرشید تو اب وزیراطلاعات کے حوالے سے اتنے خوش نہیں ہوتے جتنا خوش اس پر ہوتے ہیں کہ انہیں وزیر عمرانیات کہا جائے۔ یہ بات انہیں نوازشریف کی نظر میں اور بھی پسندیدہ کردیتی ہے جنرل باجوہ تو جنرل راحیل شریف کے نمائندہ ہیں اور پرویز رشید مریم نوازشریف کے نمائندہ ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کے حوالے سے صرف جنرل راحیل شریف کا نام لے کے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ساری کارروائی اور کارکردگی پاک فوج کی ہے۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ سندھ حکومت کا اس ضمن میں کیا رول ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ وڈے سائیں کس مرض کی دوا ہیں۔ امجد صابری کے قتل کے حوالے سے بھی اگرکچھ کررہی ہے، تو رینجرز اور پاک فوج کررہی ہے۔ کراچی رینجرز کے کنٹرول میں ہے اس لئے وہاں امن وامان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ مگر اسد کھرل کو پولیس والے رینجرز سے دن دیہاڑے کیسے چھڑوا کے لے گئے۔ سنا ہے وڈے سائیں اب رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہیں کریں گے؟
ایک دن پہلے جنرل راحیل شریف نے چیف جسٹس سندھ کو ٹیلی فون کیا تھا کہ آپ کے بیٹے کو بازیاب کرالیا گیا ہے ۔ میری گزارش ہے کہ اویس شاہ خود قوم کو سارے حالات سے آگاہ کریں۔ ہم چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کے اغوا کے بعد بھی عدالتی امور سرانجام دیتے رہے۔
یہ سب کامیابی آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے ہے۔ حیرت ہے کہ اس حوالے سے ابھی برادرم پرویزرشید نے کوئی پریس بریفنگ نہیں کی۔ عمران خان بولے گا تو پرویز رشید بھی بولے گا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا۔ وہ تو بہت دیر کے بعد بازیاب ہوئے۔ اگر اویس شاہ کو بھی افغانستان منتقل کردیا جاتا تو مشکل پیش آتی یہ خدشہ جنرل باجوہ نے بھی ظاہر کیا ہے۔ یہ پاک فوج کی ہمت ہے کہ انہوں نے اویس شاہ کو افغانستان منتقل نہیں ہونے دیا۔ حید رگیلانی کو پنجاب سے اور اویس شاہ کو سندھ سے اغوا کیا گیا۔ میں نے مذاق مذاق میں سرکاری وزیرستان کی بات بھی کی تھی۔ اسلام آباد میں جہاں وزیر شذیر رہتے ہیں اسے سرکاری وزیرستان کہا جاسکتا ہے۔ اس علاقے کی طرف بھی جنرل راحیل شریف کی توجہ ہونا چاہئے۔
پاکستان کے لوگ پاک فوج کے ساتھ ایک وابستگی رکھتے ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ سپہ سالاروں کی تاریخ ہے۔ میں بڑے ادب سے کہتا ہوں کہ بڑی مدت کے بعد ہمیں ایک جرنیل عطا ہوا ہے سب لوگ اُن سے خوش ہیں جس طرح رینجرز نے کراچی میں امن وامان اور شہر کی رونقیں بحال کی ہیں۔ اس کے لئے پاک فوج کو سلام ہو۔ چیف جسٹس سندھ نے جنرل راحیل شریف کا شکریہ ادا کیا، تو اس کے لئے وزیراعلیٰ سندھ وڈے سائیں کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگی۔
ہماری ایک بہت شاندار شاعرہ ہیں تسنیم کوثر۔ ایک مستعد اور سرگرم شاعرہ ہیں وہ ادبی محفلوں میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ اس کے خوبصورت اشعار دل پر اثر کرتے ہیں۔ آجکل موسم بھی ساون کا ہے۔ کسی نے کہا تھا کہ سب سے اچھا موسم ساون کا ہے اور سب سے بُرا موسم بھی یہی ہے۔
جھولے ساون کے وہ بارش وہ گھٹائیں یاد ہیں
کوک کوئل کی پپہے کی صدائیں یاد ہیں
دھڑکنوں میں جذب چاہت کی ادائیں یاد ہیں
بے وفائی کے جلو میں کچھ وفائیں یاد ہیں
اک تمنا کی تھی دل نے پاس تم ہر پل رہو
اس تمنا کی جو پائی تھیں سزائیں یاد ہیں
(روزنامہ نوائے وقت)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں