بعض لوگوں کو رمضان شریف آنے کا بہت غم بلکہ خوف ہوتا ہے جیسے ایک دیہات میں ایک مولوی صاحب گئے اور دیہاتیوں سے کہا کہ ’’دیکھو رمضان شریف آرہے ہیں ایک مہینہ روزہ رکھنا پڑے گا۔ دیہاتیوں نے پوچھا کہ رمضان شریف کدھر سے آتے ہیں‘‘ مولوی صاحب نے کہاکہ مغرب کی طرف سے جب چاند نظر آتا ہے۔ ۲۹ تاریخ کو سب دیہاتی لاٹھیاں لے کر گاؤں کے باہر کھڑے ہو گئے۔
مغرب کی طرف سے ایک اونٹ و۱لا آیا تو گاؤں والے لاٹھی لے کر دوڑے اور پوچھا تمہارا نام کیا ہے۔اس نے کہا کہ رمضان علی۔ بس غضب ہو گیا اس پر لاٹھیوں کی بوچھاڑ کر دی۔
وہ بے چارا گھبرا گیا اور اونٹ لے کر بھاگا۔ ایک مہینہ کے بعد مولوی صاحب آئے اور پوچھا کہ رمضان شریف میں روزے رکھے تھے؟
دیہاتیوں نے کہا کہ ہم روزہ کیوں رکھتے، رمضان شریف کو ہم نے گاؤں میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔
مغرب کی طرف سے ایک اونٹ و۱لا آیا تو گاؤں والے لاٹھی لے کر دوڑے اور پوچھا تمہارا نام کیا ہے۔اس نے کہا کہ رمضان علی۔ بس غضب ہو گیا اس پر لاٹھیوں کی بوچھاڑ کر دی۔
وہ بے چارا گھبرا گیا اور اونٹ لے کر بھاگا۔ ایک مہینہ کے بعد مولوی صاحب آئے اور پوچھا کہ رمضان شریف میں روزے رکھے تھے؟
دیہاتیوں نے کہا کہ ہم روزہ کیوں رکھتے، رمضان شریف کو ہم نے گاؤں میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔
(پردیس میں تذکرۂ وطن، ص۲۷۷)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں