فرمان خداوندی ہے ۔ (۱) اللہ تعالیٰ کے حضور (قربانیوں ) کے گوشت اور ان کے خون نہیں پہنچتے ۔ البتہ اسکے حضور میں تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچ جاتاہے ۔ (الحج 37)(اے پیغمبر ) کہہ دیجیے جوکچھ تمہارے سینوں میں ہے تم اسے چھپائو یاظاہرکرو اللہ تعالیٰ اسے ( اچھی طرح) جانتاہے ۔ (آل عمران 29) حالانکہ نہیںحکم دیاگیاتھاانہیں مگر یہ کہ دین کواسکے لیے خالص کرتے ہوئے بالکل یک سو ہوکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اورنماز قائم کرتے رہیں اورزکوۃ ادا کرتے رہیں۔ اور یہی دین نہایت سچاہے ( البینہ آیۃ5) امیرالمومنین حضرت عمر ابن خطاب سے مروی ہے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ نے فرمایا’’ اعمال کادارومدار نیتوں پرہے ہرشخص کو وہی کچھ ملے گاجس کی اس نے نیت کی ۔ پس جوشخص اللہ اوراسکے رسول کے لیے ہجرت کی نیت کرے تواس کی ہجرت اللہ اوراسکے رسول کی طرف ہوگی ۔ اورجس شخص کی ہجرت دنیاکی طرف ہوکہ اسے حاصل کرے یاکسی عورت کی نیت سے ہو کہ اس سے نکاح کرے تو اسکی ہجرت اسی طرف ہے جہاں کی اس نے نیت کی ہے ۔ ( بخاری ومسلم ) مذکورہ بالاحدیث مبارکہ تعلیمات اسلامیہ میں بڑی اہمیت کی حامل حدیث ہے ۔ بہت سے محدثین نے مجموعہ احادیث کا آغاز حصول ِ برکت کے لیے اس حدیث پاک سے کیاہے تاکہ انکے کام میں اخلاص پیداہو اور ان کی تمام محنت و مشقت کاقبلہ درست سمت میں رہے۔ اس حدیث مبارکہ کا پسِ منظر یہ ہے کہ حضوراکرم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام کو مکہ معظمہ سے ہجرت کاحکم ہوگیاسب نے نہایت اخلاص و آمادگی سے اپنے جنم بھومی کو چھوڑدیا، اپنے عزیزو اقارب کوخیر آبادکہہ دیا، اپنے اپنے کاروبار اوردیگرمفادات سے دست کش ہوگئے،اور محض اللہ پرتوکل کرتے ہوئے ایک دوسرے شہر کی طرف چل پڑے جہاں امکانات کی ایک نئی دنیاان کی منتظر تھی، اسی زمانے میں مکہ کے مسلمانوں میں ایک صاحب ایسے تھے ۔جن کے رشتے کی بات چیت مدینہ منورہ (اُس وقت یثرب ) میں قیام پذیر ایک خاتون سے چل رہی تھی جس کانام اُ مِ قُبیس تھا ۔ اُ مِ قُبیس نے یہ شرط عائد کردی کہ آپ ہجرت کرکے یہاں آجائیں تومیں آپ سے شادی کرلوں گی ۔انہوں نے اس شرط کو قبول کرلیا اورمدینہ منورہ منتقل ہو گئے اوروہ دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے ۔ صحابہ کرام ازرہ خوش طبعی انہیں’’ مہاجرام قبیس‘‘ کہہ کرپکارتے اورکہتے ہماری ہجرت تواللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی لیے تھی جبکہ آپ کی ہجرت اُمِ قبیس کے لیے ، اس لیے آپ توٹھہرے ’’ مہاجرام قبیس ‘‘ انہیں یہ بات پسند نہ آتی۔ معاملہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں پیش ہوا آپ نے تمام احوال سن کرجو تاریخی ارشاد فرمایاوہ مدار دین و ایمان بن گیا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں